Monday 30 Dec 2024 13:59
تحریر: مولانا جاوید حیدر زیدی
آج کے دور میں میڈیا کی طاقت اور اثرات سے انکار ممکن نہیں۔ میڈیا نہ صرف معلومات کی ترسیل کا ایک ذریعہ بن چکا ہے بلکہ یہ لوگوں کی سوچ، رویوں اور اقدار کو بھی تشکیل دیتا ہے۔ اسلام، جو ایک عالمگیر دین ہے، ہمیشہ سے تبلیغ و اشاعت کے لیے مختلف ذرائع استعمال کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ موجودہ دور میں میڈیا کو تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر اور ضروری ذریعہ سمجھا جا سکتا ہے۔
میڈیا کا معاشرتی اور دینی کردار
میڈیا کا بنیادی کام معلومات کی فراہمی، آگاہی اور تعلیم ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے میڈیا کا مقصد معاشرتی اصلاح، دین کی دعوت اور اسلامی اقدار کو فروغ دینا ہونا چاہیئے۔ بدقسمتی سے آج میڈیا کا ایک بڑا حصہ غیر اخلاقی مواد، بے راہ روی اور مادیت کو فروغ دے رہا ہے، جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ ایسے میں دینی اداروں اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا کو ایک مثبت اور تعمیری راستے پر لے جانے کے لیے اپنی کوششیں کریں۔
تبلیغِ دین اور میڈیا کا استعمال
اسلامی تعلیمات کو مؤثر طریقے سے عوام تک پہنچانے کے لیے میڈیا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ یہ چند اہم پہلو ہیں، جن پر دینی شخصیات اور اداروں کو توجہ دینی چاہیئے:
1۔ دینی پیغام کی فراہمی:
میڈیا کے ذریعے قرآن و سنت کی تعلیمات کو آسان اور قابلِ فہم انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر علماء کرام اپنی تقاریر، دروس اور مضامین کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔
2۔ عصرِ حاضر کے مسائل کا حل:
میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے علماء عصری مسائل جیسے نوجوانوں کے اخلاقی بحران، خاندانی نظام کی تباہی اور معاشرتی انصاف پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
3۔ نوجوان نسل سے رابطہ:
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے نوجوان نسل کو قریب لانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ علماء کو چاہیئے کہ وہ یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر دینی تعلیمات کو پرکشش انداز میں پیش کریں، تاکہ نوجوانوں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
4۔ بین المذاہب ہم آہنگی:
میڈیا کو دیگر مذاہب کے ساتھ مکالمے اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، تاکہ اسلام کے امن و محبت کے پیغام کو عام کیا جا سکے۔
میڈیا سے جڑے چیلنجز
میڈیا کے مؤثر استعمال کے لیے کئی چیلنجز بھی درپیش ہیں:
* منفی پروپیگنڈا:
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا کے ذریعے منفی پروپیگنڈا ایک بڑا چیلنج ہے، علماء کو حقائق اور دلائل کے ساتھ اس کا جواب دینا چاہیئے۔
* اخلاقی معیار:
میڈیا پر موجود غیر اخلاقی مواد کو روکنے اور اس کی جگہ اسلامی اخلاقیات کو فروغ دینے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
*محدود وسائل:
بہت سے دینی ادارے اور شخصیات مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے میڈیا کے شعبے میں مؤثر کام نہیں کر پاتے۔ اس کے لیے مسلمانوں کو اجتماعی کوشش کرنی چاہیئے۔
نتیجہ
میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے، جو تعمیر اور تخریب دونوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دیں اور اسے تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنائیں۔ علماء کرام کو اپنے علم و حکمت کے ذریعے میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو اس انداز میں پیش کرنا چاہیئے کہ یہ دلوں کو متاثر کرے اور معاشرے کی اصلاح میں مددگار ثابت ہو۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم میڈیا کی طاقت کو پہچانیں اور اسے دینِ اسلام کی اشاعت کے لیے بھرپور انداز میں استعمال کریں۔
آج کے دور میں میڈیا کی طاقت اور اثرات سے انکار ممکن نہیں۔ میڈیا نہ صرف معلومات کی ترسیل کا ایک ذریعہ بن چکا ہے بلکہ یہ لوگوں کی سوچ، رویوں اور اقدار کو بھی تشکیل دیتا ہے۔ اسلام، جو ایک عالمگیر دین ہے، ہمیشہ سے تبلیغ و اشاعت کے لیے مختلف ذرائع استعمال کرنے کی تعلیم دیتا ہے۔ موجودہ دور میں میڈیا کو تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر اور ضروری ذریعہ سمجھا جا سکتا ہے۔
میڈیا کا معاشرتی اور دینی کردار
میڈیا کا بنیادی کام معلومات کی فراہمی، آگاہی اور تعلیم ہے۔ اسلامی نقطۂ نظر سے میڈیا کا مقصد معاشرتی اصلاح، دین کی دعوت اور اسلامی اقدار کو فروغ دینا ہونا چاہیئے۔ بدقسمتی سے آج میڈیا کا ایک بڑا حصہ غیر اخلاقی مواد، بے راہ روی اور مادیت کو فروغ دے رہا ہے، جو معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہا ہے۔ ایسے میں دینی اداروں اور علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ میڈیا کو ایک مثبت اور تعمیری راستے پر لے جانے کے لیے اپنی کوششیں کریں۔
تبلیغِ دین اور میڈیا کا استعمال
اسلامی تعلیمات کو مؤثر طریقے سے عوام تک پہنچانے کے لیے میڈیا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ یہ چند اہم پہلو ہیں، جن پر دینی شخصیات اور اداروں کو توجہ دینی چاہیئے:
1۔ دینی پیغام کی فراہمی:
میڈیا کے ذریعے قرآن و سنت کی تعلیمات کو آسان اور قابلِ فہم انداز میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ ٹیلی ویژن، ریڈیو، اخبارات اور سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز پر علماء کرام اپنی تقاریر، دروس اور مضامین کے ذریعے لوگوں کی رہنمائی کرسکتے ہیں۔
2۔ عصرِ حاضر کے مسائل کا حل:
میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے علماء عصری مسائل جیسے نوجوانوں کے اخلاقی بحران، خاندانی نظام کی تباہی اور معاشرتی انصاف پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔
3۔ نوجوان نسل سے رابطہ:
سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان نے نوجوان نسل کو قریب لانے کا موقع فراہم کیا ہے۔ علماء کو چاہیئے کہ وہ یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر دینی تعلیمات کو پرکشش انداز میں پیش کریں، تاکہ نوجوانوں کی توجہ حاصل کی جا سکے۔
4۔ بین المذاہب ہم آہنگی:
میڈیا کو دیگر مذاہب کے ساتھ مکالمے اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، تاکہ اسلام کے امن و محبت کے پیغام کو عام کیا جا سکے۔
میڈیا سے جڑے چیلنجز
میڈیا کے مؤثر استعمال کے لیے کئی چیلنجز بھی درپیش ہیں:
* منفی پروپیگنڈا:
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا کے ذریعے منفی پروپیگنڈا ایک بڑا چیلنج ہے، علماء کو حقائق اور دلائل کے ساتھ اس کا جواب دینا چاہیئے۔
* اخلاقی معیار:
میڈیا پر موجود غیر اخلاقی مواد کو روکنے اور اس کی جگہ اسلامی اخلاقیات کو فروغ دینے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
*محدود وسائل:
بہت سے دینی ادارے اور شخصیات مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے میڈیا کے شعبے میں مؤثر کام نہیں کر پاتے۔ اس کے لیے مسلمانوں کو اجتماعی کوشش کرنی چاہیئے۔
نتیجہ
میڈیا ایک دو دھاری تلوار کی مانند ہے، جو تعمیر اور تخریب دونوں کے لیے استعمال ہوسکتی ہے۔ مسلمانوں کو چاہیئے کہ وہ میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دیں اور اسے تبلیغِ دین کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بنائیں۔ علماء کرام کو اپنے علم و حکمت کے ذریعے میڈیا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو اس انداز میں پیش کرنا چاہیئے کہ یہ دلوں کو متاثر کرے اور معاشرے کی اصلاح میں مددگار ثابت ہو۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم میڈیا کی طاقت کو پہچانیں اور اسے دینِ اسلام کی اشاعت کے لیے بھرپور انداز میں استعمال کریں۔
خبر کا کوڈ : 1181401
چیٹ جی پی ٹی زندہ باد مولوی صاحب۔ دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہے اور مولوی حضرات ہر جگہ نقل مارنے میں مصروف ہیں۔
11
Maulana Ali Mehdi Abidi
Salam
Maulana Syed Javed Haider Zaidi ek mumtaz alim e deen hain aur umda kalam nigar hain, unki tahreer kafi ilmana hoti hai, sahre adab Luck_now ki shan hain jo unki tahreer ya taqreer par ungli uthaye woh unki shakhsiyat se na waqif hoye ga.
Jo itraaz kar raha hai usko unke bare me aur janna cahiye.
Faqat ws salam
Maulana Syed Javed Haider Zaidi ek mumtaz alim e deen hain aur umda kalam nigar hain, unki tahreer kafi ilmana hoti hai, sahre adab Luck_now ki shan hain jo unki tahreer ya taqreer par ungli uthaye woh unki shakhsiyat se na waqif hoye ga.
Jo itraaz kar raha hai usko unke bare me aur janna cahiye.
Faqat ws salam
منتخب
31 Dec 2024
31 Dec 2024
31 Dec 2024
31 Dec 2024
31 Dec 2024
31 Dec 2024