اسلام ٹائمز۔ عراقی پارلیمنٹ کی جانب سے امریکی فورسز کو فی الفور ملک چھوڑ دینے کے واضح حکم کے باوجود عراقی سرزمین پر قابض امریکی فوج کی غیرقانونی موجودگی کے حوالے سے عراقی مزاحمتی محاذ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ نے فوجی انخلاء میں مزید لیت و لعل سے کام لیا گیا تو اسے شدید فوجی تصادم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عراقی مزاحمتی محاذ کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان میں تاکید کی گئی ہے کہ عراق کے اندر حشد الشعبی کے فوجی مراکز پر حملوں اور شامی سرحد کی حفاظت میں مصروف اس کے مجاہدین کی شہادت، غیر فوجی مقامات پر امریکی حملوں اور عام شہریوں کی شہادت، حشد الشعبی کے فوجی مراکز پر حملے کے لئے غاصب صیہونی رژیم کے لڑاکا طیاروں کی براہ راست ہدایت اور بغداد ایئرپورٹ کے قریب جنرل قاسم سلیمانی و ابومہدی المہندس کی رفقاء سمیت ٹارگٹ کلنگ جیسے امریکی دہشتگردانہ اقدامات کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
عراقی مزاحمتی محاذ کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دوسری جانب عراق کی پے در پے آنے والی حکومتوں نے بھی عراقی سرزمین پر امریکی فورسز کی موجودگی کے جواز کو مسلسل مسترد کیا ہے اور امریکی حکومت بھی اس بات کا اقرار کر چکی ہے عراق کے اندر اس کی فورسز کا کردار صرف اور صرف مشاورتی و تکنیکی ہے درحالیکہ امریکی حکومت، عراق کے اندر اپنی کسی بھی جنگی فورس (Combat Force) کی موجودگی کا مسلسل انکار بھی کرتی رہی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے اندر امریکی فورسز کی موجودگی کے لئے اُنہیں عراقی پارلیمنٹ کی رضامندی کی ضرورت ہے جبکہ ملکی پارلیمنٹ نے کبھی ایسی کسی درخواست کے ساتھ اتفاق نہیں کیا تاہم حال حاضر میں عراق کے اندر امریکہ کی جنگی فورسز اور ہوائی اڈوں کی بات چھیڑی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ عراقی سرزمین پر موجود امریکی فوجی اڈوں کو عراقی فورسز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اس غیر معمولی صورتحال کی اصلاح کی خاطر عراقی پارلیمنٹ نے ایک متفقہ قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت کو پابند بنایا تھا کہ وہ ملکی سرزمین پر موجود تمام غیرملکی فورسز کو فی الفور نکال باہر کر دے جبکہ پارلیمنٹ کے اس فیصلے کی تائید میں عراقی عوام کی جانب سے بھی تاریخ کے سب سے بڑے مظاہرے منعقد کئے گئے تاہم امریکی حکومت نے تاحال اس پرامن اقدام کی جانب کوئی توجہ نہیں دی کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ امریکی، طاقت کے علاوہ کوئی دوسری زبان نہیں سمجھتے۔ عراقی مزاحمتی محاذ کے بیان میں زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ بعض مجاہدین کی جانب سے اپنے انتہائی سادہ وسائل پر مشتمل امریکہ مخالف کارروائیوں کا آغاز کر دیا گیا تھا تاکہ ایک لمبے عرصے کی منصوبہ پر مبنی طولانی جدوجہد کا آغاز کر دیا جائے۔
اس بیان کے مطابق امریکہ کی جانب سے بغداد میں اپنے سفارتخانے کو بند کرنے کی دھمکی در حقیقت بعض مزاحمتی فورسز کی انتہائی بنیادی و سادہ مزاحمتی کارروائیوں پر امریکی آہ و بکاء اور ملکی سرزمین پر باقی رہنے کے لئے عراقی عوام کو اقتصادی و سیاسی حوالے سے ڈرانے دھمکانے کی سازش ہے کیونکہ اس کے علاوہ امریکہ کے پاس ان کارروائیوں کا کوئی دوسرا جواب نہیں۔ اس بیان میں انکشاف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مزاحمتی کارروائیوں کو مختصر عرصے کے لئے روک دینے کی خاطر امریکہ کے بھیجے گئے ثالث اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ وہ حتی پیشرفتہ ترین دفاعی نظاموں کے حامل اپنے مضبوط فوجی اڈوں کے اندر بھی اپنے فوجیوں کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں۔
عراقی مزاحمتی محاذ نے اپنے مشترکہ بیان میں امریکی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمہیں جان لینا چاہئے کہ عراق میں ایسے طاقتور مرد موجود ہیں جو بےانصافی کے مقابلے میں کبھی خاموش نہیں بیٹھے اور نہ ہی کبھی خاموشی اختیار کریں گے بلکہ ملک کے اندر غیرملکی فورسز کی موجودگی کو ہمیشہ مسترد کرتے ہوئے عوامی مفاد، عزت اور اپنی ملکی خودمختاری کو کسی بھی چیز پر ترجیح دیں گے جبکہ وہ اس مقصد کی خاطر اپنے لہو کا آخری قطرہ تک بہانے کو تیار ہیں!
عراقی مزاحمتی محاذ نے اپنے بیان کے آخر میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ بعض قومی و سیاسی شخصیات کے احترام میں غیرملکی قابض فورسز کو عراق سے انخلاء کے لئے مشروط و محدود فرصت دی گئی ہے تاہم مزاحمتی اتحاد کسی بھی قسم کی ممکنہ فریب کاری، لیت و لعل اور وقت ضائع کرنے کے حربے پر خبردار کرتا ہے کہ ایسی صورت میں پیشرفتہ فوجی اقدام ناگزیر ہو جائے گا جس کے اندر کمیت و کیفیت کے لحاظ سے موجود پوری کی پوری صلاحیت کو کام میں لایا جائے گا، لہذا اس صورت میں غیرملکی قابض فورسز کو کئی گنا قیمت چکانا پڑے گی درحالیکہ ان کی ناک رگڑ کر رکھ دی جائے گی، جیسا کہ فرمان خداوندی ہے: "وَأَعْتَدْنَا لِلْکَافِرِینَ عَذَابًا مُهِینًا"۔