0
Tuesday 31 Dec 2024 21:57

جولانی کے اسرائیل سے بڑھتے مراسم

جولانی کے اسرائیل سے بڑھتے مراسم
تحریر: مہدی طلوع وند

دمشق میں تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی کی موجودگی اور شام میں عبوری حکومت کے قیام کے آغاز سے ہی دنیا نے دو اہم اور اسٹریٹجک واقعات کا مشاہدہ کیا ہے۔ پہلا، شامی انفراسٹرکچر پر صہیونی حکومت کا حملہ اور دوسرا، صہیونی حکومت کی دمشق کی طرف نقل و حرکت کے بارے میں جولانی کا کمزور  موقف۔ ابو محمد الجولانی نے العربیہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں اسرائیل پر کسی بھی طرح کے حملے کو روکنے میں تحریر الشام کے کردار کا انکشاف کیا ہے۔ تحریر الشام کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے۔ یدیعوت آہرنوٹ نے بھی لکھا ہے کہ حکومت کے رہنماء احمد الشرع (ابو محمد الجولانی) کے ایک ہفتہ قبل اختیار کئے جانے والے اس شکست خوردہ پیغام کے باوجود کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تصادم کا ارادہ نہیں رکھتے، تل ابیب کے حکام نے دمشق کے نئے حکمرانوں کو ایک پیغام بھیجا اور اس بات پر زور دیا کہ وہ جہادیوں (شامی حکومت) کی طرف سے جنوبی شام تک رسائی حاصل کرنے کی کوئی کوشش قبول نہیں کریں گے۔

مغربی ایشیاء کے امور کے ماہر صباح زنگنہ نے فارس خبر رساں ادارے سے بات چیت میں شامی سرزمین کے اندر اسرائیل کی پیش قدمی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل نے جہاں بھی موقع ملا، اپنا وجود بڑھایا، توسیع پسندی کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔ مغربی ایشیاء کے امور کے ماہر صباح زنگنہ نے فارس خبر رساں ایجنسی کے ایک سیاسی نامہ نگار سے گفتگو میں اس سوال کے جواب میں کہ اسرائیل نے حالیہ ہفتوں کے دوران شام کی سرزمین کے اندر کیوں پیش قدمی کی ہے، کہا ہے کہ یہ ایک قابض اور غاصب حکومت کی فطری خصوصیت ہے۔ صیہونی حکومت نے فلسطین پر قبضے سے لے کر پڑوسی ممالک پر قبضے نیز حملے کی تدریجی توسیع تک جہاں بھی موقع ملا صیہونی مقبوضہ علاقوں کو بڑھانے کی کوشش کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ "اگر ہمسایہ ممالک میں سیاسی تنازعات ہوں یا ایسے گروہ ہوں، جو اقتدار کے حصول کے لیے کوشش کر رہے ہوں، جیسے شام میں ہوا اور بشار اسد فرار ہوئے، اس سے صیہونی حکومت کے لیے یہ موقعہ فراہم ہوگیا کہ وہ شام کے لوگوں اور اس ملک کی تقدیر کو ایک نئی صورت حال سے دوچار کر دیں۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ الجولانی نے صیہونی حکومت کے اس قابض رویئے کی مذمت نہیں کی ہے۔ مغربی ایشیاء کے امور کے ماہر نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا تحریر الشام کے سربراہ الجولانی کے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات ہیں اور کیا یہ تعلقات شام میں صیہونی حکومت کی پیش قدمی میں کردار ادا کر رہے ہیں، کہا کہ جب کوئی سیاسی یا عسکری تنظیم کسی علاقے میں داخل ہوتی ہے اور اگر وہ اس علاقے میں ہونے والے واقعات سے اختلاف کرتی ہے تو اس کے بیانات اور مواقف میں اس قبضے کی مذمت کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ابھی تک جناب الجولانی کو صیہونی حکومت کے قابض رویئے کے خلاف کسی قسم کا موقف  اور بیان نہیں دیکھا ہے۔

الجولانی نے اسرائیل کے شام پر قبضے کی منظوری کیوں دی؟
زنگنہ نے کہا کہ جب اس رویئے کی مذمت نہیں کی جاتی ہے تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قبضہ کرنے والے سے ایک جذباتی یا سیاسی رضامندی موجود ہے۔ کسی نے جولانی سے اس بات کو نقل کیا ہے کہ اس کے صیہونی حکومت کے ساتھ خفیہ تعلقات ہیں، لیکن بعض اوقات یہ بھی کہا گیا ہے کہ شام کی جولانی حکومت کو اسرائیلی حکومت سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، یا ہم اسرائیل کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتے۔ خطے کے امور کے تجزیہ کار نے آخر میں کہا کہ یہ بیانات نہ صرف بہت مشکوک ہیں بلکہ خفیہ روابط کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ورنہ کوئی محب وطن انسان اس بات پر راضی نہیں ہوتا ہے کہ اسرائیل جیسی ایک نسل پرست حکومت اس کی سرزمین پر قبضہ کرے۔
خبر کا کوڈ : 1181702
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش