اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست مہاراشٹرمیں ہندو انتہا پسندوں نے ضلع تھانے کے ایک گائوں میں مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی سے روک دیا۔ ذرائع کے مطابق ہندوتوا کے غنڈوں نے پولیس کی موجودگی میں کھونی گائوں کی مسجد کی طرف جانے والی سڑکوں کو بند کر دیا جس سے قریبی علاقوں جیسے پلوا اور شیل پھاٹا کے نمازی مسجد تک نہیں پہنچ سکے۔ ناکہ بندی کا اہتمام شیوسینا لیڈر ہنومان تھومبرے نے کیا تھا۔ ایک مقامی رہائشی شبیر انصاری نے بتایا کہ یہ امتیازی سلوک ہے۔ یاسمین شیخ نے بتایا کہ مسجد تک رسائی کو روکنا ہمارے وقار اور مذہبی آزادی پر حملہ ہے۔ قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مذہبی آزادی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ایڈووکیٹ ندا خان نے اسے ایک غیر قانونی اور فرقہ وارانہ فعل قرار دیا جبکہ انسانی حقوق کے کارکن آصف پٹیل نے اسے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ حزب اختلاف کے رہنمائوں نے حکمران جماعت پر الزام لگایا کہ وہ اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے تقسیم کی سیاست کر رہی ہے۔ سماجی کارکن عمران قریشی نے کہا کہ یہ کمیونٹیز کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔ ناقدین نے اس واقعے کے دوران پولیس کی خاموشی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس نے کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔