0
Tuesday 31 Dec 2024 16:55

غاصب صیہونی حکومت کا تاریک مستقبل

غاصب صیہونی حکومت کا تاریک مستقبل
تحریر: الہام موزنی

اسرائیل میں غربت کے اعداد و شمار نے صیہونی حکام کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ عبرانی اخبار معاریو نے لکھا ہے کہ اسرائیلیوں کی معیشت اور اقتصاد میں کمی نے اسرائیل کے مستقبل کو اندھیرے میں دھکیل دیا ہے اور غربت کے پھیلاؤ سے متعلق اعداد و شمار سے تل ابیب کے حکام کی نیند اڑ جانی چاہیئے۔ موصولہ رپورٹس کے مطابق اسرائیلی بچوں میں سے 30 فیصد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کے معیارات کے مطابق صیہونی حکومت کا مستقبل تاریک ہے۔ یاد رہے کہ یہ بات عبرانی اخبار معاریو میں شائع ہوئی ہے۔ اسرائیلی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں غربت کے بارے میں صیہونی تنظیم "لاتیت" کی حالیہ رپورٹ نے صیہونی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

اس رپورٹ میں مقبوضہ علاقوں اور اس میں بسنے والے غاصب شہریوں کی معاشی اور معاشرتی حالت کا جائزہ لیا گیا ہے، خاص طور پر اس رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ تقریباً ایک چوتھائی صیہونی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اور ایک بڑی تعداد غربت اور اسی طرح کے دیگر مسائل سے نمٹنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ یہ سب غزہ پر صیہونیوں کی مسلسل جارحیت اور محاصرے نیز فلسطین، لبنان، یمن، عراق اور ایران پر جاری جارحیت کی وجہ سے ہے۔ اسرائیلی عبری اخبار معاریو نے "لاتیت" کے اعداد و شمار اور اسرائیلی مرکزی ادارہ شماریات کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں غربت کے پھیلاؤ کے بارے میں ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی ایک چوتھائی آبادی زندگی گزارنے کے اخراجات برداشت کرنے سے قاصر ہے، جبکہ ایک چوتھائی آبادی بنیادی اخراجات ادا کرنے سے بھی قاصر ہے۔

معاریو نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بدقسمتی سے اسرائیل میں سینکڑوں ہزار خاندان انتہائی خراب معاشی حالات اور بہت کم آمدنی کے ساتھ رہتے ہیں اور یہ اعداد و شمار اور حقائق تلخ سے تلخ تر ہو رہے ہیں۔ اس عبرانی اخبار نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غریبوں کی حالت کو "انتہائی مشکل اور انتہائی تشویشناک" قرار دیا ہے۔ اس اخبار نے اس بات پر زور دیا کہ سابقہ رپورٹوں کے مطابق 21 فیصد سے زیادہ غاصب صیہونی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اس نے لکھا ہے کہ موجودہ حالات کے برقرار رہنے سے معیشت کی تباہی اور اس کے نتیجے میں غربت میں شدد اضافہ ہوگا۔ مصنف نے کہا ہے کہ غزہ کی جنگ کے خوفناک نتائج سامنے آئے ہیں، جن کا صیہونی حکومت کی معیشت پر گہرا اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ پر جارحیت جاری رکھنے سے اسرائیل دیوالیہ ہونے کے دہانے پر ہے۔ معاریو نے مزید کہا ہے کہ اب ایک ملین سے زیادہ اسرائیلی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں اور غیر یہودی خاندانوں کے حالات انتہائی خطرناک ہیں، کیونکہ بہت سے غیر یہودی خاندان انتہائی غربت میں رہتے ہیں، جبکہ سنگل فیملی والے والدین بھی کسمپرسی سے زندگی گزار رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے 30 فیصد بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ اسرائیل کا مستقبل تاریک ہے۔" اس عبرانی اخبار نے نیتن یاہو کی کابینہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ معیشت کی بہتری، حزب اللہ کی طرف سے تباہ کیے گئے شہروں کی تعمیر نو، غریب خاندانوں کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے، سماجی نگہداشت کی خدمات کو بہتر بنانے، تعلیم کے شعبے پر توجہ دینے اور مہنگائی سے لڑنے کے لیے جامع پروگرام تیار کرنے کے لیے تیزی سے کام کرے۔ اگرچہ یہ مطالبات نیتن یاہو کی کابینہ کے لیے ناممکن ہیں، کیونکہ وہ اپنی سکیورٹی، فوجی اور معاشی سلامتی کے لیے متعدد خطرات سے دوچار ہے۔ خاص طور پر اس لئے بھی کہ اسرائیل کو اپنے اندرونی معاملات میں بھی بحران کا سامنا ہے، کیونکہ اس کی کابینہ سے عدم اطمینان کی وجہ سے معاشی صورتحال خراب ہوگئی ہے اور اس نے غزہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں بھی تاخیر کی ہے۔

لاتیت نامی تنظیم نے اس ماہ کے وسط میں ایک رپورٹ شائع کی، جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اسرائیل میں 700،000 سے زیادہ گھرانوں میں دو ملین سے زیادہ افراد یا 22.5 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے رہ رہی ہے، کیونکہ اسرائیل میں معاشی اور معاشرتی حالات خراب ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ زندگی اور معاشی حالات کی خرابی اور صیہونی معیشت کی کمزوری ہے۔ 7 اکتوبر 2023ء سے پہلے نیتن یاہو کی کابینہ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاروں اور تاجروں کو راغب کرنے کے بارے میں بات کر رہی تھی، لیکن غزہ میں 15 ماہ کی جنگ اور اس کے نتائج نے صورتحال کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ یہ صورتحال غاصب اسرائیل کی لاچاری اور اس کے معاشی، سکیورٹی اور فوجی ڈھانچے کی کمزوری کو ثابت کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 1181691
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش