0
Sunday 29 Dec 2024 23:55

امریکہ میں غربت کا بازار

امریکہ میں غربت کا بازار
تحریر: اتوسا دیناریان

امریکہ کے شہریوں کے لیے ان دنوں معاشی اور سماجی حالات مزید مشکل ہوگئے ہیں اور حالیہ برسوں میں اس ملک میں بے گھر افراد کی تعداد ایک تاریخی ریکارڈ تک پہنچ گئی ہے۔ امریکی محکمہ برائے ہاؤسنگ اینڈ اربن ڈیولپمنٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں 2024ء میں بے گھر افراد کی تعداد میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس وقت بے گھر افراد کی تعداد 771 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ یہ تعداد بتاتی ہے کہ امریکہ میں ہر 10,000 افراد میں سے 23 بے گھر ہیں۔ حالیہ برسوں میں معیشت کا مسئلہ امریکی شہریوں کی شدید تشویش کا باعث بن گیا ہے، گیلپ انسٹی ٹیوٹ کے سروے کے مطابق حالیہ صدارتی انتخابات میں 52 فیصد امریکی ووٹرز معاشی حالات کی بہتری کے بارے میں فکر مند تھے۔

سستے مکانات کی عدم دستیابی، مہنگائی میں اضافہ، تنخواہوں اور اجرتوں کی عدم دستیابی، بعض سماجی خدمات میں کمی اور بے روزگاری میں اضافہ امریکی معاشرے کے موجودہ مسائل میں سے ہیں، جن کی وجہ سے سماجی احتجاج میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سلسلے میں تجزیاتی ڈیٹا بیس "کمرشل رسک" نے اعلان کیا ہے کہ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں گذشتہ سال کے دوران مختلف شعبوں میں یونینوں اور کارکنوں اور ملازمین کی ہڑتالوں اور احتجاج میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ Chaucer Companies Insurance Evaluation Institute کی رپورٹ یہ بھی بتاتی ہے کہ امریکہ میں گذشتہ ایک سال کے دوران ہونے والے زیادہ تر مظاہروں اور ہڑتالوں کی وجہ اس ملک کے معاشی بحران میں اضافہ ہے۔

یہ صورتحال ایسے عالم میں ہے، جب امریکہ اپنی جنگی پالیسیوں کی وجہ سے دنیا کے مختلف خطوں مثلاً افغانستان اور عراق میں جنگوں اور فوجی کارروائیوں میں اربوں ڈالر خرچ کرچکا ہے۔ حالیہ برسوں میں امریکہ اور روس کے لئے یوکرین کی جنگ سب سے بڑا مالی مسئلہ رہا ہے۔ اسی طرح غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے خلاف صیہونی جنگ میں امریکہ اسرائیل کا اہم ترین حامی رہا ہے۔ شائع شدہ سرکاری تخمینوں کے مطابق امریکہ نے صرف ایک سال میں صیہونی حکومت کو 22 بلین ڈالر سے زیادہ کا اسلحہ اور فوجی امداد فراہم کی ہے۔ اس تناظر میں، عالمی ترقی کے امریکی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں اس حکومت کے دور میں تل ابیب کو 300 بلین امریکی ڈالر کی بھاری امداد کا حوالہ دیتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ اگر یہ رقم خط غربت سے نیچے کے 30 ملین لوگوں میں تقسیم کی جاتی تو ہر امریکی شہری کو دس ہزار امریکی ڈالر ملتے۔

امریکی محکمہ خزانہ کے اعداد و شمار کے مطابق ’’جو بائیڈن‘‘ کے دورِ صدارت میں ملکی بجٹ کا خسارہ بلند ترین اعداد و شمار تک پہنچ گیا ہے۔ کانگریس کے بجٹ آفس نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ قرضوں کے جمع ہونے میں اضافے کا سب سے بڑا عنصر ان قوانین کا الحاق ہے، جو منظور ہوچکے ہیں اور اس نے متوقع خسارے میں 1.6 ٹریلین ڈالر کا اضافہ کیا ہے۔ اس قانون سازی میں یوکرین، اسرائیل اور انڈو پیسیفک خطے کے ممالک کی مدد کے لیے $95 بلین ڈالر مختص ہے۔ امریکہ کے پیچیدہ معاشی حالات نے امریکی ارب پتی اور ایکس نیٹ ورک کے مالک "ایلون مسک" کو امریکہ کی ناگفتہ بہ اقتصادی صورتحال کے بارے میں اپنی تشویش کا اظہار کرنا پڑا ہے۔ مسک نے کہا ہے کہ "ان کا ملک دیوالیہ ہو رہا ہے اور اگر امریکی حکام نے کچھ نہیں کیا تو ڈالر کی کوئی قیمت نہیں رہے گی۔"

انہوں نے تاکید کی ہے کہ امریکہ کے اقتصادی مستقبل کے بارے میں خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ اس صورتحال میں امریکہ کے نومنتخب صدر "ڈونلڈ ٹرمپ" نے امریکہ کے معاشی حالات بہتر کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ٹرمپ، جنہوں نے ابھی تک باضابطہ طور پر عہدہ نہیں سنبھالا ہے، یورپ اور چین کے ساتھ ٹیرف جنگ، غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کی بات کی ہے، ایسی پالیسیاں جو امریکہ کے معاشی حالات کو خراب کرسکتی ہیں۔ اس تناظر میں ماہرین اقتصادیات نے خبردار کیا ہے کہ ٹیرف وار اور لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا  منصوبہ امریکہ میں مہنگائی میں اضافہ کا باعث بنے گا۔
خبر کا کوڈ : 1181287
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش