اسلام ٹائمز۔ عراقی پارلیمنٹ کے رکن "علی الزبیدی" نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے دفاع کے بہانے عام معافی کے قانون کے اجراء کے لئے بغداد پر امریکہ، ترکیہ اور سول سوسائٹی کے ادارے علاقائی و عالمی دباؤ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ معافی کے اس قانون کے ذریعے دہشت گردوں، چوروں اور بڑے جرائم میں ملوث افراد کو بچانا چاہتے ہیں۔ علی الزبیدی نے مزید کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے کہ پہلے ان ملزمان کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جائے، جیلوں کو ان کے وجود سے پاک کیا جائے۔ اس کے بعد ایسے لوگوں پر اس عام معافی کے قانون کا اجراء کیا جائے جو معاشرے کو دیوالیہ نہ کرتے ہوں، خونریزی میں شامل نہ ہوں اور بڑی کرپشن میں ملوث نہ ہوں۔ بالکل ویسے ہی جیسے دوسرے ملکوں میں ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ قانون موجودہ مرحلے میں دیگر غیر ملکی خطرات کے ساتھ عراق کے لیے ایک نیا چیلنج شمار ہو گا۔
واضح رہے کہ آج پارلیمنٹ میں عراقی حکومت کی اتحادی جماعت کے نمائندے "محمد راضی" نے بھی کہا کہ عام معافی کے قانون کے بارے میں حتمی فیصلے کے لئے حکومتی وفد نے گیند پارلیمنٹ کے کورٹ میں ڈال دی ہے۔ تاہم عراقی ایوان نمائندگان میں سکیورٹی و دفاعی کمیشن کے ایک رکن احمد المشہدانی نے گزشتہ ہفتے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عام معافی کا قانون ایک اہم قانون ہے لیکن یہ منصوبہ مجرموں یا دہشت گردوں کی رہائی کے لئے نہیں بنایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کو لانے کا مقصد چھوٹے مجرموں کی معافی ہے تا کہ انہیں اصلاح کا ایک موقع فراہم کیا جا سکے۔ لیکن وہ افراد کہ جن کے ہاتھ عراقیوں کے خون سے رنگین ہے انہیں کسی صورت بھی معافی نہیں ملے گی۔