اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز نے گزشتہ برس (2024ء) میں اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں کے دوران 3 کم عمر لڑکوں سمیت 101 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا۔ ان میں سے 50 افراد کو جعلی مقابلوں میں یا دوران حراست بہیمانہ تشدد کے ذریعے شہید کیا گیا۔ آج جاری کیے گئے اعدادوشمار میں کہا گیا ہے کہ ان شہادتوں کے نتیجے میں 8 خواتین بیوہ اور 24 بچے یتیم ہو گئے۔ بھارتی فوجیوں نے اس عرصے کے دوران دو خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا جبکہ 12 رہائشی مکان تباہ کیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024ء میں مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی وجہ سے 67 افراد زخمی ہوئے۔بھارتی پولیس نے پانچ غیر مسلموں کو دوران حراست قتل کیا جبکہ بھارتی پیرا ملٹری بارڈر سکیورٹی فورس(بی ایس ایف) نے ایک غیر مسلم کو فائرنگ کر کے مار دیا۔ ضلع سامبا میں بھی فورسز کی فائرنگ سے ایک خاتون ماری گئی۔
بھارتی فورسز نے تلاشی کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران حریت رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، طلباء، وکلا سمیت 3 ہزار 4 سو 92 افراد کو گرفتار کیا جن میں کئی خواتین بھی شامل ہیں۔ گرفتار کیے جانے والوں میں مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، فردوس احمد شاہ، محمد امین راتھر، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا، ایڈووکیٹ محمد اشرف بٹ اور ایڈووکیٹ مظفر قیوم شامل ہیں۔گرفتار کیے جانے والوں میں سے اکثر کیخلاف کالے قوانین ”پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) اور یو اے پی اے“ کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز محمد اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معراج الدین کلوال، شاہد الاسلام، فاروق احمد ڈار، سید شاہد یوسف، سید شکیل یوسف، بلال صدیقی، مولوی بشیر احمد، محمد یوسف فلاحی، محمد رفیق گنائی، امیر حمزہ، عبدالاحد پرہ، ظفر اکبر بٹ، فیاض حسین جعفری، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، غلام قادر بٹ، ڈاکٹر شفیع شریعتی، شوکت حکیم، اسد اللہ پرے، معراج الدین نندا، حیات احمد بٹ، عمر عادل ڈار، ظہور احمد بٹ، نور محمد فیاض، عادل سراج زرگر، دائود زرگر، سلیم ناناجی، محمد یاسین بٹ، صحافی ماجد حیدری، انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 5ہزار سے زائد کشمیری نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ اور دیگر بھارتی جیلوں کے علاوہ مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں کالے قوانین کے تحت قید ہیں۔ مودی حکومت نے کشمیری مسلمانوں کے دینی حقوق سلب کیے جانے کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور قابض حکام نے سرینگر میں نماز جمعہ، عیدالفطر، عید الاضحی کی نمازوں کی اجازت نہیں دی۔