اسلام ٹائمز۔ بیرون ملک غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی کے حادثے میں پاکستانی شہریوں کی اموات کے بعد ایف آئی اے کے 35 اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے جبکہ انسانی سمگلنگ میں ملوث 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے ہیں۔ جن اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کیا گیا، ان میں، چار انسپیکٹرز، 10 سب انسپیکٹرز، دو اے ایس آئی، پانچ ہیڈ کانسٹیبل اور 14 کانسٹیبل شامل ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے کہا ہے کہ کشتی حادثات میں غفلت اور لاپروائی برتنے میں ملوث اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں اور ملوث اہلکاروں کے خلاف انضباطی کارروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ڈی جی ایف آئی اے نے یہ بھی کہا کہ معصوم شہریوں کے استحصال میں ملوث اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں اور ادارے میں احتسابی عمل سے ہی انسانی سمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہو گا۔
واضح رہے کہ 13 دسمبر کو یونان کے قریب ایک کشتی کو پیش آنے والے حادثے کے باعث کئی پاکستانی شہری بحیرۂ روم کے پانیوں کے سپرد ہو گئے جبکہ کچھ کو ریسکیو کر لیا گیا جنھیں اب یونان کے حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے غیر قانونی تارکین وطن کے تین کشتیوں پر سوار ہو کر یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران یونان میں پیش آئے حادثے کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی۔
اس حادثے میں جاں بحق اور زندہ بچ جانے والوں کا تعلق صوبہ پنجاب کے وسطی علاقوں سے ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان علاقوں میں جو بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اُن کی عمریں 12 سے 16 سال کے درمیان تھیں اور اُن میں سے اکثریت کا تعلق متمول گھرانوں سے تھا۔