0
Sunday 29 Dec 2024 18:39

غزہ کے ہسپتالوں میں حقیقت جانچنے کیلئے بین الاقوامی مبصرین بھیجے جائیں، حماس

غزہ کے ہسپتالوں میں حقیقت جانچنے کیلئے بین الاقوامی مبصرین بھیجے جائیں، حماس
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے انجام پانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے متعلق حقیقت جاننے کے لئے غزہ کے تمام ہسپتالوں میں بین الاقوامی مبصرین بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق غزہ کے ہسپتالوں، خصوصا شمالی علاقہ جات کے واحد فعال ہسپتال کمال عدوان کے مزاحمت کی جانب سے "کمانڈ سنٹر" کے طور پر استعمال سے متعلق غاصب صیہونی رژیم کے بے بنیاد دعووں کے جواب میں حماس نے سختی کے ساتھ تردید کرتے ہوئے غزہ کے تمام ہسپتالوں میں بین الاقوامی مبصرین بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں حماس نے تاکید کی کہ غاصب صیہونی رژیم کی سفاک فوج کی جانب سے تمام طبی مراکز و ہسپتالوں کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے اور تباہ کر ڈالنے کا سلسلہ کہ جس کی تازہ ترین مثال شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتال کو نذر آتش کرنا و تباہ کر ڈالنا ہے؛ غزہ میں فلسطینی قوم کی نسل کشی و نسلی تطہیر پر مبنی صیہونی جنگ کو روکنے میں ناکامی کے سبب، اقوام متحدہ و عالمی برادری کے کاندھوں پر ایک "تاریخی ذمہ داری" عائد کرتا ہے۔ حماس نے اقوام متحدہ سمیت متعلہ تمام عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں اور انسانی حقوق کے عالمی قوانین کے تحت، شمالی غزہ میں باقی ماندہ ہسپتالوں و طبی مراکز کے تحفظ اور انہیں طبی ساز و سامان و سہولیات فراہم کریں۔ اپنے بیان کے آخر مین حماس نے بین الاقوامی مبصرین کو ان مراکز میں بھیجنے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ فلسطینی ہسپتالوں کے "فوجی استعمال" سے متعلق غاصب و قابض صیہونیوں کے سفید جھوٹ اور بے بنیاد دعووں کی قلعی کھولی جا سکے۔

رہورٹ کے مطابق ہفتے کی شب غاصب و سفاک اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ کے کمال عدوان ہسپتال میں اپنے گھناؤنے آپریشن کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اس نے ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو "دہشتگرد" ہونے اور وہاں موجود طبی عملے کے اراکین و مریضوں سمیت 300 دیگر فلسطینیوں کو "مزاحمتی محاذ کی جانب جھکاؤ" رکھنے کے الزام میں پوچھ گچھ کے لئے گرفتار کر لیا ہے۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ غاصب صیہونی فوج نے ایک عرصے سے کمال عدوان ہسپتال کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ پر دباؤ ڈال رکھا تھا کہ وہ اس ہسپتال کی طبی خدمات کو بند کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر خالی کر دیں لیکن حسام ابو صفیہ تمام صیہونی دباؤ اور حتی اپنے نوعمر بیٹے کی شہادت کے باوجود بھی اس ہسپتال کو ترک کرنے پر تیار نہ ہوئے اور انہوں نے ہر ممکنہ طریقے سے اسے آخر وقت تک فعال رکھا۔

عرب چینل المسیرہ کے مطابق اس بارے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سفاک اسرائیلی فوج ہسپتال میں موجود تمام نوجوانوں کو برہنہ کر کے الفاخورہ اسکول تک پیدل چلاتے ہوئے لے گئی جسے صیہونی فوج نے حراستی و تفتیشی مرکز میں تبدیل کر رکھا ہے نیز دوسرے درجنوں جوانوں، ڈاکٹروں و مریضوں کو بھی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق قابض صیہونی فوجی یہی پوچھتے رہے کہ مزاحمتی فورسز و حماس کہاں ہے اور ہسپتال پر بمباری کی فلم بندی کرنے والے کہاں ہیں اور یہ کہ اسلحہ کہاں چھپا رکھا ہے؟

-

عینی شاہدین کے مطابق، قابض صیہونیوں نے ہسپتال کی دوبارہ بحالی کو روکنے کے لئے وہاں نصب بجلی کے جنریٹر تک چوری کر لئے ہیں جو اس ہسپتال میں توانائی کا واحد ذریعہ تھا۔
 






اس دوران غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع کمال عدوان ہسپتال کے احاطے میں اس کے سربراہ ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کی شائع ہونے والی آخری تصویر، کہ جو ایک غیر مسلح ڈاکٹر کے، سفید وردی پہنے، تباہ شدہ ہسپتال کے ملبے میں سے گزر کر غاصب و سفاک اسرائیلی فوج کے ٹینکوں کی جانب بڑھنے کا منظر پیش کر رہی تھی، سوشل نیٹ ورک پر وائرل رہی اور انہیں "سفید پوش ہیرو" قرار دیا گیا جبکہ کچھ صارفین نے اس تصویر کو مختلف قسم کے پوسٹروں میں بدلتے ہوئے اس پر لکھا کہ "ایک آدمی جو نسل کشی سے ذرہ برابر نہیں دہلا اور بلا خوف اپنے قدموں پر چلتے ہوئے تقدیر کی جانب بڑھ رہا ہے"

 
خبر کا کوڈ : 1181218
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

مربوطہ فائل
ہماری پیشکش