متعلقہ فائیلیںحکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات۔۔۔ توقعات اور خدشات
Govt. & PTI Negotiations Expectations & Concerns
تجزیہ انجم رضا کے ساتھ
موضوع: حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات۔۔۔ توقعات اور خدشات
مہمان: سید علی شان ایڈووکیٹ ( تجزیہ نگار، ماہر قانون، صحافی،دانش ور، شاعر، ٹی وی اینکر و،ی لاگر)
میزبان و پیشکش: سید انجم رضا
تاریخ: 5 جنوری 2025
خلاصہ گفتگو و اہم نکات:
پاکستان میں سیاسی عمل حکومت اور اپوزیشن میں جنگ بنتا جارہا ہے
اپوزیشن دارلخلافہ کو فتح کرنے کے لئے وقتا فوقتا حملہ آور ہوتی ہے
حکومت بھی اپنے مخالفین کو ملک اور ریاست دشمن ڈیکلیئر کرنے لگی ہے
مذاکرات کے اب تک ہونے والے ادوار میں اپوزیشن کی سنجیدگی سو فی صد نظر نہیں آرہی
مذاکرات میں ابھی تک کوئی ایجنڈا طے نہیں ہوا، صرف مطالبات ہیں
مذاکرات کے حقیقی اسٹیک ہولڈرز ابھی تک واضح نہیں
پی ٹی آئی کی سنجیدہ لیڈر شپ جو مذاکرات کرتی وہ توپسِ دیوا زندان ہے
مذاکرات کا مقصد فریقین کی فتح و شکست نہیں بلکہ باہمی مفاہمت کا راستہ طے کرنا ہوتا ہے
ابھی تک کی صورتِ حال میں ہر دو طرف سے سخت بیانات اور شعلہ آفرینی نظر آرہی ہے
فریقین تو عدالتی فیصلوں کے متعلق پیشین گوئیاں کرنے پہ لگے ہوئے ہیں
لگتا یہ ہے کہ اپوزیشن جب ہر قسم کا پریشر ڈالنے میں ناکام ہوئی تو مذاکرات کی میز پہ آئی ہے
دیکھنا یہ ہے مذاکرات پہ بیرونی پریشر گروپ کتنے اثر انداز ہوتے ہیں!
پی ٹی آئی لابنگ کے ذریعے امریکی پریشر پہ انحصار کررہی ہے
یہ بہت عبث اورمشکل ہے کہ بیرونی اثر پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو اپنی مرضی منواسکے
امریکہ کی تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ کے لئے اپنا مفاد مقدم ہوتا ہے نہ کہ فرد
امریکہ نے جس طرح میزائیل ٹیکنالوجی پہ پابندیاں لگائی ہیں، پاکستانی اسٹیبلشمنٹ خوش نہیں
مشرق وسطیٰ کی صورت حال میں ٹرمپ انتظامیہ کے بہت مشکل ہے کہ پاکستان کے معاملات میں دباو ڈالے
ٹرمپ انتظامیہ کو بائیڈن انتظامیہ نے بہت مشکل پوزیشن تحفے میں دی ہے
افغانستان کی مسلسل جارحیت بھی پاکستانی حکومت کے لئے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے
مذاکراتی ٹیم کا مکمل مینڈیٹ نہ رکھنا بھی کوئی امید افزا نہیں ہے
بانی پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے اپنے سابقہ رویے سے باز آئیں گے تو مذاکرات کامیاب ہونے کی توقع ہے
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا راؤنڈ پارلیمنٹ ہاؤس میں تیئس دسمبر 2024 کو ہوا جس کی سربراہی اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی، مذاکرات میں حکومتی اتحاد کی جانب سے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ، عرفان صدیقی ، رانا ثناءاللہ، نوید قمر ، راجا پرویز اشرف اور فاروق ستار شامل ہوئے۔
اس کے علاوہ اپوزیشن کی طرف سے اسد قیصر، حامد رضا، علامہ ناصر عباس مذاکراتی کمیٹی کا حصہ تھے
حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان دوسرا مذاکراتی دور جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے زبانی طور پر عمران خان اور دیگر افراد کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے دو مطالبات پیش کیے گئے۔
اسی کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات میں آگے بڑھنے کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات، مشاورت اور رہنمائی کے لیے وقت بھی مانگا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پی ٹی آئی کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ عُمر ایوب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہِ نظر پیش کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔
انھوں نے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا بھی مطالبہ کیا تاکہ حقائق پور طرح سامنے آئیں۔‘
جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’پی ٹی آئی کمیٹی نے اگاہ کیا کہ تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈز پیش کرنے کے لیے انھیں اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات مشاورت اور رہنمائی حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔‘