0
Monday 6 Jan 2025 20:39

مشرق وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اہم کردار

مشرق وسطیٰ میں چین کا بڑھتا ہوا اہم کردار
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ دہائیوں میں، چین اقتصادی اور سیاسی دونوں لحاظ سے مشرق وسطیٰ کے اہم کھلاڑیوں میں سے ایک بن گیا ہے۔ خطے میں توانائی کے وسائل اور تیل پر بہت زیادہ انحصار کی وجہ سے (جو اسے بنیادی طور پر مشرق وسطیٰ کے ممالک سے حاصل ہوتا ہے) یہ ملک بہت زیادہ تزویراتی اہمیت کا حامل بن چکا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں تیل کے سب سے بڑے صارف کے طور پر، چین نے خطے کے استحکام اور ترقی کو برقرار رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے اور چین اسی تناظر میں ان ممالک کے ساتھ اپنے اقتصادی اور سفارتی تعلقات کو مضبوط کر رہا ہے۔

توانائی کی حفاظت اور اسٹریٹجک مفادات
مشرق وسطیٰ میں چین کی حکمت عملی کا ایک اہم محور توانائی کی سکیورٹی ہے۔ چین کی تیز رفتار اقتصادی ترقی نے ملک کی توانائی کے وسائل کی ضرورت میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، جس کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کا تیل اس کے لئے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ مشرق وسطیٰ اپنے تیل کے وسیع ذخائر کے ساتھ، چین کے خام تیل کی فراہمی کے لیے خاص طور پر اہم ہے۔ 2022ء میں، چین کی خام تیل کی درآمدات کا 53 فیصد سے زیادہ حصہ مشرق وسطیٰ کے ممالک سے پورا کیا گیا۔ درآمدات کے اس حجم نے چین کو علاقائی سلامتی اور توانائی کے وسائل کی محفوظ فراہمی پر خصوصی توجہ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔

تاہم چین اپنی توانائی کی ضروریات کے لئے ایک مخصوص ملک پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ چین کی خارجہ پالیسی میں کسی خاص ملک سے 20% سے زیادہ تیل درآمد کرنا نہیں ہے، چاہے وہ ملک سعودی عرب ہو یا روس۔ تیل کی فراہمی میں اس کے تنوع کا مطلب یہ ہے کہ چین مشرق وسطیٰ پر توجہ دے۔ دوسری طرف چین اپنے ماحولیاتی اہداف، جیسے کہ 2030ء تک ڈی کاربونائزیشن کو حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس مقصد تک پہنچنے کے لئے قابل تجدید توانائی جیسے صاف ستھرے توانائی کے ذرائع پر منتقلی چین کی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ کوئلے کے مقابلے میں تیل اور گیس کم ماحولیاتی لاگت کی وجہ سے اب بھی چین کی ترجیحات میں سے ہے۔

سفارتی اور سیاسی حکمت عملی
چین نے ابھی تک مشرق وسطیٰ میں سفارتی اور غیر مداخلت پسندانہ انداز اپنایا ہے۔ خطے میں غزہ کی جنگ جیسے متعدد بحرانوں کا سامنا کرتے ہوئے چین نے خود کو تنازعات سے الگ اور ایک ثالث اور غیر جانبدار فریق کے طور پر پیش کیا ہے۔ یہ نقطہ نظر امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کی پالیسیوں سے متصادم ہے۔ حالیہ برسوں میں، چین نے مشرق وسطیٰ میں امن مذاکرات اور سلامتی کے معاہدوں میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے، جو خطے میں امن کی توسیع میں چین کے کردار کی نشاندہی کرتا ہے۔ ان کوششوں سے مشرق وسطیٰ میں سیاسی تبدیلیاں جاری رہنے کا امکان ہے اور چین کثیرالجہتی اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے اپنے علاقائی روابط کو مضبوط کرنے کے لیے مسلسل کام کر رہا ہے۔

مشرق وسطیٰ کیساتھ تعلقات میں اقتصادی تنوع
اگرچہ توانائی مشرق وسطیٰ کے ساتھ چین کے تعلقات میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، لیکن چین اپنے اقتصادی تعلقات کو متنوع بنانے کے لیے تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ 2022ء میں مشرق وسطیٰ کو چین کی برآمدات جن میں مشینری اور آلات شامل تھے، کی مجموعی رقم 229 ارب ڈالر تھی۔ یہ رقم مشرق وسطیٰ میں چینی سامان کی منڈی کیٰ اہمیت کو ظاہر کرتی ہے۔ چین توانائی سے ہٹ کر بھی کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہا ہے، جن میں انفراسٹرکچر، صاف توانائی، ڈیجیٹل معیشت، مصنوعی ذہانت (AI) اور سمارٹ سٹی جیسے منصوبوں کا نام لیا جاسکتا ہے۔ یہ منصوبے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں زیادہ صلاحیت کے پیش نظر علاقائی معیشتوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ روابط قائم کرنے میں مدد کریں گے۔

مستقبل میں مشرق وسطیٰ کیلئے چین کا وژن
چین مشرق وسطیٰ میں اپنا اثر و رسوخ مسلسل بڑھاتا رہے گا۔ اگلے چند سالوں میں چین اقتصادی تنوع، سفارتی اقدامات اور طاقت کے علاقائی توازن کو سنبھالنے پر توجہ مرکوز رکھے گا۔ مشرق وسطیٰ کی موجودہ غیر مستحکم پیشرفت ان مواقع کو تیز کرے گی اور چین پائیدار اور طویل مدتی حکمت عملی اپنا کر مشرق وسطیٰ کے مستقبل میں ایک اسٹریٹجک کھلاڑی کے طور پر اپنی پوزیشن قائم کرسکتا ہے۔

نتیجہ
مشرق وسطیٰ میں چین کی حکمت عملی کثیر جہتی ہے اور تین اہم شعبوں یعنی  توانائی کی حفاظت، اقتصادی تنوع اور سفارتی پیشرفت پر مرکوز رہے گی۔ اگلے برسوں میں چین علاقائی معاملات میں ایک زیادہ فعال کھلاڑی کے طور پر ابھرے گا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو  مزید مضبوط کرے گا۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ نقطہ نظر مستحکم اقتصادی مستقبل کے تحفظ اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے میں چین کے مجموعی اہداف کے بھی عین مطابق ہے۔
خبر کا کوڈ : 1182784
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش