0
Thursday 2 Jan 2025 14:10

ایران کا نیا ایٹمی ڈاکٹرائن

ایران کا نیا ایٹمی ڈاکٹرائن
تحریر: سید رضی عمادی

اسلامی جمہوریہ ایران کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری نے کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی کی رائے کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی ڈاکٹرائن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ایٹمی نظریئے میں تبدیلی کا موضوع بعض ذرائع ابلاغ میں اٹھایا جا رہا ہے۔ ایران کی ایٹمی ڈاکٹرائن کی بنیاد قیادت کے 2009ء میں جاری ہونے والے اس فتوے پر مبنی ہے، جس میں رہبر انقلاب نے فرمایا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جوہری ہتھیاروں اور بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے دیگر قسم کے ہتھیاروں، جیسے کیمیائی ہتھیاروں اور حیاتیاتی ہتھیاروں میں اضافہ کرنا انسانیت کے خلاف اقدام ہے۔ ایرانی قوم جو خود کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا شکار ہے، اس طرح کے ہتھیاروں کی تیاری اور انہیں جمع کرنے کا خطرہ دیگر اقوام کے مقابلے میں زیادہ محسوس کرتی ہے اور اس کے مقابلے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کرنے کے لیے تیار ہے۔ ہم ان ہتھیاروں کے استعمال کو حرام سمجھتے ہیں اور بنی نوع انسان کو اس عظیم آفت سے بچانا ہر ایک کا فرض ہے۔

اس واضح فتوے کے باوجود حالیہ مہینوں میں بعض ملکی حلقوں اور غیر ملکی میڈیا اور تجزیہ کاروں کی جانب سے اسلامی جمہوریہ ایران کی ایٹمی ڈاکٹرائن میں تبدیلی کا موضوع اٹھایا گیا ہے۔ اس موضوع کی وجہ مغربی ایشیائی خطے کے مسائل اور صیہونی حکومت کی نت نئی دھمکیوں سے متعلق ہیں۔ صیہونی حکومت جس نے گذشتہ 15 مہینوں میں غزہ کے خلاف نسل کشی اور لبنان کے خلاف بہت سے جرائم کا ارتکاب کیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی بارہا دھمکیاں دی ہیں۔ اسی تناظر میں بعض افراد کا یہ تجزیہ ہے کہ صیہونی حکومت کی بڑھتی ہوئی دھمکیوں اور اس حکومت کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے پیش نظر اسلامی جمہوریہ ایران کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے جوہری اصول کو بدلے اور ایٹمی ہتھیار حاصل کرے۔

تاہم اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام نے اس نظریئے کو سختی سے مسترد کیا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے حرام ہونے کے بارے میں رہبر انقلاب کے فتوے پر تاکید کرتا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نمائندے اور ایران کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی اکبر احمدیان نے عمان کے وزیر خارجہ سید بدر البوسعیدی کے دورہ تہران کے موقع پر جوہری اصول کو بدلنے اور ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے جیسی افواہوں کی تردید کی ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی کی رائے کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری نظریئے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ صیہونی حکومت کے حملے کے بعد جوہری نظریئے میں تبدیلی کے بارے میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی کہا تھا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کا موقف واضح ہے اور رہبر انقلاب کے فتویٰ کے مطابق ہم کسی بھی طرح سے جوہری پروگرام کو عسکری بنانے پر یقین نہیں رکھتے۔

حقیقت یہ ہے کہ بیرونی فریقین کو بھی معلوم ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری ہتھیاروں کی طرف نہیں بڑھ رہا ہے لیکن وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ اور ایران فوبیا کے اہداف کے تحت جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے  تہران کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں اور ایران کے پرامن پروگرام کے بارے میں خواہ مخواہ سوال اٹھاتے ہیں۔ اس سلسلے میں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن ابوالفضل زہراوند نے بھی کہا ہے کہ غیر ملکی طاقتیں اس مسئلے سے بخوبی واقف ہیں اور اس مسئلے کو صرف ایران کے خلاف پروپیگنڈے اور اپنے مزموم  مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1182036
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش