0
Saturday 4 Jan 2025 21:39

ڈونلڈ ٹرمپ کا اعتراف

ڈونلڈ ٹرمپ کا اعتراف
تحریر: سید رضا میر طاہر

نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو نیو اورلینز میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہمارا ملک ٹوٹ رہا ہے اور ہم پوری دنیا کے لیے ہنسی و مذاق کا سامان بن گئے ہیں۔ ٹرمپ نے کمزور قیادت اور درحقیقت اپنے ملک میں قیادت کے فقدان کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی موجودہ صورت حال پر بھی تنقید کی اور ٹروتھ نامی سوشل میسنجر میں لکھا ہے۔ ہمارا ملک تباہی کے دہانے پر ہے۔ جب سرحدیں کھلی اور قیادت غیر موثر و کمزور ہوتی ہے اور عملی طور پر کوئی قیادت نہیں ہوتی تو یہی کچھ ہوتا ہے۔ ٹرمپ نے نیو اورلینز میں ایک پک اپ گاڑی کی جانب سے بدھ کی رات لوگوں کو ٹکر مارنے اور فائرنگ کے اس واقعے پر ردعمل  کا اظہار کیا ہے، جس میں 15 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔ انہوں نے اس اقدام کو غیر قانونی امیگریشن سے جوڑا اور زور دیکر کہا کہ میں نے کہا تھا کہ جو مجرم (امریکہ) آتے ہیں، وہ ہمارے ملک میں موجود مجرموں سے کہیں زیادہ بدتر ہیں۔ اب میرا یہ بیان حقیقت بن گیا ہے۔ ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ امریکہ میں جرائم کی شرح اس سطح پر پہنچ گئی ہے، جو اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھی تھی۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ شمس الدین بحر جبار نامی امریکی شہری نے بدھ کے روز نئے سال کے پہلے دن لوزیانا کے شہر نیو اورلینز میں نئے سال کا جشن منانے والوں پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اس کی وین سے داعش کا پرچم، بہت سے ہتھیار اور بم بھی برآمد ہوئے۔ نیو اورلینز حملے کے مرتکب شخص کی امریکی فوج میں خدمات انجام دینے کا ریکارڈ بھی ملا ہے۔ اس کے علاوہ اس حملہ آور سے منسوب ایک ویڈیو میں جو سوشل میڈیا پر شائع ہوئی تھی، اس کی بطور رئیل اسٹیٹ ماہر کے طور پر کام کرنے کا حوالہ بھی ملتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ نیو اورلینز میں مہلک حملے کا مرتکب داعش سے متاثر تھا۔ ٹرمپ کی امریکی حکومت اور اداروں پر شدید تنقید اور ان کے اس اعتراف سے کہ امریکہ ٹوٹ رہا ہے، ایک بار پھر ایک ایسا مسئلہ سامنے آیا ہے، جس پر امریکی ماہرین اور سیاسیات کے اساتذہ کئی بار زور دے چکے ہیں۔

اگرچہ ٹرمپ نے اس زوال کے ان مظاہر کو غیر موثر و کمزور قیادت اور وفاقی اداروں کی اپنے بنیادی فرائض سے انحراف اور سیاسی نااہلی قرار دیا ہے، لیکن اس کی کئی اور وجوہات بھی ہیں۔ اس حوالے سے امریکی وفاقی اداروں پر سخت حملہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ وزارت انصاف، امریکی وفاقی پولیس، جمہوری حکومت اور عدالت نے کچھ نہیں کیا ہے، وہ بدعنوان اور نااہل ہیں اور امریکیوں کو اس تشدد سے بچانے پر توجہ دینے کے بجائے سیاسی مخالفین کے خلاف مختلف اقدامات انجام دیکر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے مزید کہا ہے کہ ہمارے ملک کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، اس پر ڈیموکریٹس کو شرم آنی چاہیئے۔ سی آئی اے کو مداخلت کرنی چاہیئے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ امریکہ ٹوٹ رہا ہے، ہمارے ملک میں سلامتی، قومی سلامتی اور جمہوریت کا بحران تیز ہو رہا ہے۔

"امریکی زوال" کے عنوان سے ملکی اور غیر ملکی دونوں میدانوں میں امریکہ کے کردار، طاقت اور اثر و رسوخ میں بتدریج کمی کا مسئلہ کئی سالوں سے سیاسی مفکرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اس معاملے پر نہ صرف امریکہ کے مخالف اور حریف ممالک بلکہ مغربی علمی اور سیاسی حلقوں میں بھی بہت سے تبصرے ہوچکے ہیں۔ امریکی امور کے ماہر "مصطفیٰ خوش چشم" کہتے ہیں، امریکہ کا زوال راتوں رات کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ امریکہ کے زوال کا عمل بہت پہلے شروع ہوچکا ہے۔ اس مسئلے نے امریکی حریفوں کی توجہ بھی اس طرف مبذول کرائی ہے۔ اس حوالے سے جولائی 2021ء میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے امریکہ کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ان مسائل کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور ایک وقت آئے گا، جب اسے حل نہیں کیا جا سکے گا۔ اس طرح امریکہ نے وہی راستہ اختیار کیا ہے، جس پر سوویت یونین چلا تھا۔

ناقدین کے مطابق امریکہ کی طاقت اندرونی اور بیرونی دونوں حوالے سے زوال پذیر ہے۔ ریاستہائے متحدہ میں، داخلی دہشت گردی اور مسلح تشدد کے پھیلاؤ، بڑھتی ہوئی نسلی اور طبقاتی تقسیم، شدید سیاسی اختلافات اور معاشرے کی پولرائزیشن کی وجہ سے معاشی، سماجی اور حتیٰ کہ سکیورٹی کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا ہے۔ غیر ملکی میدان میں طاقت کے بتدریج زوال یا انحطاط کا عمل نہ صرف ہارڈ پاور یعنی فوجی طاقت اور نیم ہارڈ پاور یعنی امریکہ کی اقتصادی طاقت کے میدان میں کمزور ہوگیا ہے، بلکہ بہت سے تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ کی سافٹ طاقت میں بھی کمی آئی ہے۔ روس کے صدر پیوٹن نے یہ بھی پیش گوئی کی ہے کہ امریکہ کو مختلف شعبوں میں اس کی ناہلیوں، ناکارہ پالیسیوں اور اقدامات کو دیکھتے ہوئے بالآخر سوویت یونین جیسے مستقبل یعنی شیرازہ بکھرنے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 1182418
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش