0
Tuesday 7 Jan 2025 13:11

کسی بھی ضلع میں تھرمل جنریٹر نہیں چلایا جائے گا، ایمان شاہ

کسی بھی ضلع میں تھرمل جنریٹر نہیں چلایا جائے گا، ایمان شاہ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلی گلگت بلتستان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے سرما کے سیزن میں تھرمل جنریٹرز کے لئے کسی بھی ضلع کو بجٹ مہیا نہیں کیا جائیگا بلکہ اس بجٹ کو التوا کے شکار منصوبوں کی بروقت تکمیل پر خرچ کیا جائیگا تاکہ بجلی کے مسئلے کا دیرپا حل نکل سکے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی سابق صوبائی حکومت نے تھرمل جنریٹرز کے نام پر 1 ارب 47 کروڈ روپے کھٹارہ جنریٹرز پر جھونک کر قومی خزانے کو نقصان دیا، ماضی کی حکومتی غلطیوں کو موجودہ صوبائی حکومت دھرانا نہیں چاہتی ہے، اس لئے صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ پاور کے منصوبوں پر فوکس کیا جائے تاکہ یہ منصوے جلد مکمل ہو سکے۔
 
انہوں نے کہا کہ اس وقت سکردو میں سب سے زیادہ لوڈشیڈنگ ہے اور گلگت صوبے کا دارالحکومت ہے جہاں پر صرف چار یا پانچ گھنٹے کی بجلی ہے لیکن صوبائی حکومت نے یہاں پر کوئی تھرمل جنریٹرز چلانے کی منظوری نہیں دی ہے، اگر ہنزہ کے لئے تھرمل جنریٹرز چلانے کے لئے بجٹ فراہم کیا گیا تو دیگر اضلاع سے بھی ڈیمانڈ بڑھ جائیگا اس لئے کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ تھرمل جنریٹرز صرف ماہ صیام میں چلائے جائیں گے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ نگر ساس ویلی میں تھرمل جنریٹر چلانے کے لئے صوبائی حکومت نے براہ راست کوئی فنڈ فراہم نہیں کیا ہے، ساس ویلی کے عوام کو بجلی مہیا کرنے کے لئے سابق رکن اسمبلی جاوید حسین نے تھرمل جنریٹر چلانے کے لئے 40 لاکھ روپے دیئے ہیں جبکہ ایکسئین واٹر اینڈ پاور نے ادارہ جاتی بجٹ کہیں سے ارینچ کر کے وہاں پر جنریٹر چلایا جا رہا ہے لیکن وزیراعلی نے اس مد میں کوئی بجٹ فراہم نہیں کیا ہے۔ 
 
معاون خصوصی نے کہا کہ صوبائی حکومت میں کوئی تفریق نہیں ہے، ہنزہ سے رکن اسمبلی عبید اللہ بیگ دھرنے میں بیٹھ کر تفرقہ بازی پھیلانے سے باز رہیں۔ حکومت میں سب کی بہتر اور متناسب نمائندگی ہے، عبید اللہ بیگ ساڑھے تین سال تک خالد خورشید کی کابینہ میں وزیر رہے مگر وہ ایک بھی پاور کا منصوبہ منظور نہیں کرا سکے ہیں، یہ انکی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت خاص طور پر وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے ہنزہ کے لئے جتنا کام کیا ہے اس کی ماضی کی حکومتوں میں کوئی نظیر نہیں ملتی ہے۔ ہنزہ میں آئی پی ایس کے ساتھ دو میگاواٹ سولر بجلی فراہمی کا معاہدہ ہو چکا ہے، مئی کے دوسرے ہفتے میں دو میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی جبکہ ون میگاواٹ سولر پراجیکٹ ڈیوکر سے بجلی ہنزہ کے لئے فراہم ہورہی ہے۔ اس کے علاوہ ہنزہ میں جتنے بھی پاور کے منصوبے ہیں ان کو وقت پر مکمل کرنے کے لئے وزیراعلی نے واضح ہدایات جاری کر دی ہیں۔
 
 معاون خصوصی نے کہا کہ ہنزہ میں دھرنے میں عام لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے بعض سیاسی لوگ گلے پھاڑ پھاڑ کر تقاریر کر رہے ہیں، ان میں ایڈووکیٹ ظہور کریم کا تعلق پیپلزپارٹی سے جبکہ دوسرا ریحان شاہ کا تعلق مسلم لیگ نون سے ہے، ان دونوں کو میرا سوال ہے کہ انکی جماعتیں موجودہ صوبائی حکومت کے ساتھ اتحادی ہیں، آج تک ان دونوں صاحبان نے کتنی دفعہ ہنزہ کے مسئلے کو لیکر اپنی پارٹی کے قائدین سے ملاقاتیں کی ہیں اور مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ یہ لوگ پہلے اپنی پارٹی کے وزراء کے گریبانوں میں ہاتھ ڈالیں پھر ہمیں بھاشن دیں، انکی اگر جرات اور ہمت ہے تو ظہور کریم پہلے امجد ایڈووکیٹ، انجینئر اسماعیل، شہزاد آغا، سعدیہ دانش سے پوچھ لیں کہ ہنزہ میں بجلی کا مسئلہ حل کیوں نہیں ہو رہا ہے۔ وزیر خزانہ پیپلزپارٹی کا ہے، ظہور کریم اپنی جماعت کے وزیر خزانہ سے ہنزہ میں تھرمل جنریٹرز چلانے کے لئے کوئی بجٹ لائیں پھر بات کریں۔
خبر کا کوڈ : 1182875
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش