اسلام ٹائمز۔ شام کی عبوری حکومت کے وزیر خزانہ محمد عبازید نے کہا ہے کہ وزارتوں کی صلاحیت میں اضافہ اور احتساب کے لیے ری اسٹرکچرنگ مکمل کرنے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ اگلے ماہ سے سرکاری ملازمین کی تنخوا میں 400 فیصد اضافہ کر دیا جائے گا۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق شام کی وزارت خزانہ کے اس اعلان سے قومی خزانہ کو 127 ملین ڈالر اضافی بوجھ پڑنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور اس کے لیے فنڈنگ ریاستی وسائل، علاقائی امداد، نئی سرمایہ کاری اور بیرون ملک ضبط ہونے والے شام کے اثاثوں کی بحالی کی کوششوں کے ذریعے کی جائے گی۔ وزیر خزانہ محمد عبازید نے کہا کہ ملک کی معاشی حقیقت کے حل کے لیے یہ ہنگامی اقدام ہے اور رواں ماہ کی تنخواہیں بھی اسی ہفتے ادا کر دی جائیں گی۔
بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ کرنے کے بعد عبوری طور پر قائم ہونے والی حکومت کا یہ فیصلہ 13 سالہ خانہ جنگی کے شکار ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں سرکاری ملازمین کی تنخواہی بشار الاسد کے دور میں ماہانہ 25 ڈالر تھی، ملک کی اکثر آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ تنخواہوں میں اضافے کے بعد 1.3 ملین رجسٹرڈ سرکاری ملازمین میں موجود ان جعلی ملازمین کا سراغ لگانے کے لیے جائزہ لیا جائے گا، جو خزانہ سے فنڈز وصول کر رہے ہیں۔ شام کے وزارت خزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اس اضافے سے باصلاحیت اور ماہر ملازمین کی کارکردگی پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔
خیال رہے کہ شام کو کرنسی کے مسائل کا سامنا ہے، جہاں مرکزی بینک میں موجود اثاثے مقامی کرنسی میں موجود ہیں اور مقامی کرنسی کی قدر ختم ہوچکی ہے، وزیر خزانہ محمد عبازید نے کہا ہے کہ نئی حکومت نے خطے اور عرب ممالک سے تعاون حاصل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جلد ہی سرمایہ کاری کے آغاز سے بھی قومی خزانے کو فائدہ ہوگا اور ہمیں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے سہولت بھی میسر ہوگی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مرکزی بینک میں موجود اثاثے اگلے چند ماہ تک اخراجات کے لیے کافی ہیں۔