اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار یدیعوت احرونوت نےغزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کی صہیونی جنگ کے تسلسل پر انتہا پسند صہیونی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں فاضل مضمون نگار امیچائی اٹالی نے غزہ کی پٹی پر مسلسل 15 ویں ماہ سے جاری جنگ ایک مضحکہ خیز ڈرامہ اور اسرائیلی فوجیوں کا خون بہانے کا ایک بہانہ قرار دیا۔ اسرائیلی دانشور نے لکھا کہ قابض فوجیوں کو غزہ کی پٹی میں جنگ کی بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔ یہ جنگ ہمارے فوجیوں کے خون سے لڑی جا رہی ہے۔ جیسے ہی اسرائیلی فوج کسی علاقے سے واپس جاتی ہے تو مزاحمت دوبارہ وہاں سر اٹھا لیتی ہے۔
اٹالی نے کہا کہ سال 2024ء میں قابض فوج کی جانب سے شمالی غزہ کی پٹی میں شہر اور جبالیہ کیمپ پر قابض فوج کی تین کوششیں ہوئیں اور جب بھی اس پر قبضہ کیا گیا تو بہت سے فوجی ہلاک ہو گئے۔ تیسرے آپریشن میں 40 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں اور یہ جنگ بدستور جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ شہر میں گذشتہ تین کارروائیوں میں 110 سے زائد دیگر ہلاک ہوئے، جن میں باقاعدہ اور ریزرو فوجی اور انفنٹری، انجینئرنگ اور آرمر کے افسران شامل تھے۔اٹالی نے مزید لکھا کہ "جبالیہ، شہر اور کیمپ پر قبضہ کرنے کی تین کوششوں میں درجنوں فوجیوں اور افسران کے زخمی ہونے اور ہلاک ہونے کا واضح ثبوت موجود ہے لیکن فوج اپنے سینئر کے حکم سے تیزی سے پیچھے ہٹ گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پر جنگ شروع ہونے کے تقریباً 15 ماہ بعد بھی قابض فوج حماس کے ساتھ اپنا "ٹینگو ڈانس” جاری رکھے ہوئے ہے، جسے دیگر فوجی محاذوں کے مقابلے میں سب سے کمزور جنگی محاذ سمجھا جاتا ہے۔ اس محاذ پر بھی اسرائیلی فوج آگے بڑھنے کی قیمت فوجیوں کی ہلاکتوں کی شکل میں ادا کر رہی ہے۔ اٹالی نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ یہ اقدامات مرحلہ وار دہرائے جاتے ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ فوج کو اپنے سپاہیوں اور افسروں کی جانب سے بھاری انسانی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس صورتحال کی بہت سی نظیریں ہیں۔ اسرائیلی فوج ایک علاقے کو کلیئر کرکے آگے بڑھتی ہے تو فلسطینی مزاحمت کار دوبارہ وہاں پہنچ جاتے ہیں۔