اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کرم کے مسئلے پر احتجاج کے دوران ایم ڈبلیو ایم کی متاثرین کیساتھ ہمدردی کم پیپلز پارٹی سے بغض زیادہ تھا، متاثرین کیساتھ ہمدردی کو سیاسی نعرہ بنا کر صبح سے شام تک پیپلز پارٹی پر ہی تنقید کی جاتی رہی جس کی ہم مذمت کرتے ہیں، گلگت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک فرقہ وارانہ فالٹ لائن پہ کھڑا ہے، اسی لیے ہر سیاسی جماعت کی کوشش ہوتی ہے کہ اس فالٹ لائن سے نہ کھیلا جائے۔ حالیہ تنازعہ کے پی کے میں ہوا تھا، اس صوبے میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے جبکہ ایم ڈبلیو ایم تحریک انصاف کی اتحادی ہے۔ اس لیے یہ ایک صوبائی مسئلہ تھا، صوبائی حکومت کی زمہ داری تھی کہ وہ مسئلے کو حل کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن اس تنازعہ کی آڑ میں ایک مذہبی جماعت نے متاثرین سے ہمدردی کم دکھائی جبکہ پی پی سے بغض زیادہ دکھایا۔ اس کو سیاسی نعرہ بنا کے پیش کیا گیا اور سیاسی مہم شروع کی گئی۔ گلگت میں ایک پریس کانفرنس کی گئی جو پی پی سے شروع ہو کر پیپلز پارٹی پر ہی ختم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ صوبائی مسئلہ تھا تو ایم ڈبلیو ایم کے پی حکومت پر تنقید کرتی لیکن وہ گنڈاپور کی ترجمان بنی رہی۔ ایک مرتبہ بھی نہیں کہا گیا کہ گنڈاپور کی حکومت کو ختم کرو، ایم ڈبلیو ایم اتحاد سے الگ کیوں نہیں ہو جاتی۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں جب تک گنڈاپور کی حکومت ہے امن قائم نہیں ہو سکتا۔ پیپلز پارٹی کا کرم سے کوئی لینا دینا نہیں کیونکہ ہم نہ وفاقی حکومت میں ہے نہ ہی کے پی کے میں ہماری حکومت ہے۔
امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کرم کا مسئلہ دو قبیلوں کا تصادم ہے، اس کو فرقہ وارانہ رنگ نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس قبائلی مسئلے کو ہمیشہ فرقہ وارانہ رنگ دے کر ملک کے دیگر شہروں میں فرقہ وارانہ فسادات کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ بحیثیت سیاسی جماعت ہماری زمہ داری ہوتی ہے کہ ہم اس پورے مسئلے کو سمجھیں اور انسانی بنیادوں پر حل تلاش کریں، ہم کرم کے مسئلے کو انسانی حقوق کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔