سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایس ایچ ای سی) نے کراچی یونیورسٹی میں مبینہ غیر قانونی ایم فل اور پی ایچ ڈی کے پروگرامز کی تحقیقات کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق تحقیقات کے لیے 3 سینئر ترین تعلیمی ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کمیٹی نے تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے چیئرمین وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن، وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی اور دیگر حکام سے جوابات طلب کر لیے۔ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے جامعہ کراچی میں خلاف قانون و خلاف ضابطہ پی ایچ ڈی اور ایم فل کرانے کے انکشاف پر سیکریٹری سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ جامعہ کراچی کے ہیلتھ، فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس ڈپارٹمنٹ میں ہائر ایجوکیشن کمیشن کے قوانین کے برخلاف ’فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس‘ اور ’فزیکل تھراپی‘ میں پی ایچ ڈی اور ایم فل کرایا جا رہا ہے۔ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس اور فزیکل تھراپی، فزیو تھراپی کے شعبے ہیں، جن میں اعلیٰ ڈگریاں فزیالوجی فیکلٹی کے تحت کرائی جا رہی ہیں۔
قوانین کے مطابق کسی بھی موضوع پر ایم فل یا پی ایچ ڈی اسی شعبے کے پی ایچ ڈی ماہرین ہی کرا سکتے ہیں، کراچی یونیورسٹی میں’ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنس’ میں کرائی جانے والی ایم فل اور پی ایچ ڈی کرانے والے پروفیسرز کا تعلق غیر متعلقہ شعبوں سے ہے۔ پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر باسط انصاری فزیالوجی میں پی ایچ ڈی، جب کہ ان کے ماتحت پروفیسر شاہ علی القدر کیمیکل بائیو کیمسٹری، پروفیسر انیلا ملک امبر سائیکولاجی اور پروفیسر حارث شعیب فارماسيوٹیکل میں پی ایچ ڈی ہیں۔ دوسری جانب ’فزیکل تھراپی‘ میں کرائی جانے والی ایم فل اور پی ایچ ڈی کے سربراہ ڈاکٹر باسط انصاری اور ان کے دونوں ٹیم ممبرز ڈاکٹر صدف اور ڈاکٹر فیضان مرزا فزیالوجی میں پی ایچ ڈی ہیں۔