0
Thursday 2 Jan 2025 18:05

نئے سال کی پہلی اشاعت میں صیہونی اخبار کا اسرائیلی جرام اور مظالم کا اقرار

نئے سال کی پہلی اشاعت میں صیہونی اخبار کا اسرائیلی جرام اور مظالم کا اقرار
اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جاری صیہونی جارحیت اور امریکہ کی طرف سے اسرائیل کی پشت پناہی کا اقرار کرتے ہوئے عبرانی زبان میں شائع ہونیوالے صیہونی اخبار ھارٹیز نے امریکی کارٹونسٹ Joe Sacco کا ایک انٹرویو شائع کیا ہے۔ انٹرویو میں امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کی حمایت کی وجہ سے جوبائیڈن کو گرفتار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق امریکی کارٹونسٹ صحافی نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مسلسل حمایت کی وجہ سے امریکی صدر جو بائیڈن کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ غزہ میں بائیڈن حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے اس کارٹونسٹ نے ہاریٹز کو انٹرویو کے دوران کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرم ہے، ایک ایسا عمل جس میں امریکہ پشت پناہی کرتا ہے کیونکہ یہ ملک اسرائیل کو فوجی اور سفارتی مدد فراہم کرتا ہے۔

صیہونی اخبار کو انٹرویو میں معروف صحافی نے کہا کہ امریکہ اپنی سرزمین پر تیار کردہ فوجی ہتھیار بھیج کر غزہ کے لوگوں کے خلاف اسرائیل کی طرف سے ہونیوالے روزانہ قتل عام میں حصہ لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن اور صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ  اس جارح حکومت کے سابق وزیر جنگ یوو گیلنٹ کے خلاف بھی مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔ ہاریٹز کے ساتھ ان کا پہلا انٹرویو شائع ہوا ہے، جبکہ  عبرانی زبان کے اخبار نے بدھ کے روز شائع ہونے والے اپنے زیادہ تر مواد کو غزہ کے لوگوں کے خلاف اس حکومت کے جرائم کے لیے وقف کر دیا ہے۔ شائع شدہ رپورٹوں کے ایک اور حصے میں کہا گیا ہے کہ بے حسی کا تعلق صرف اسرائیل سے نہیں ہے بلکہ یہ ان گروہوں کی خصوصیت ہے جو اس حکومت کی حمایت کرتے ہیں اور غزہ کے عوام کے خلاف ہونے والے قتل عام کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس رپورٹ میں غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے بھاری اخراجات کا مسئلہ بھی ذکر کیا گیا اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل ایک ایسی جنگ میں مصروف ہے جس میں انسانیت کو بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور اس کا انجام غیر یقینی ہے۔ شائع شدہ رپورٹ کے تسلسل میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ نئے سال میں اسرائیل کی پہلی ترجیح جنگ کا خاتمہ اور جنگی قیدیوں کی واپسی ہونی چاہیے لیکن ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو کو جنگ کے خاتمے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور نہ ہی جنگی قیدیوں کی  رہائی کے لیے اس کو کوئی فکر ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ غزہ میں دسیوں ہزار شہری مارے گئے ہیں اور ہزاروں دیگر زخمی، معذور اور بیمار ہیں۔ مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شدید سردی میں غزہ میں بہت سے لوگ مر جائیں گے اور اس سلسلے میں بچوں کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
خبر کا کوڈ : 1181973
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش