ترقیاتی منصوبوں کیلئے غیر زرعی زمین حاصل کرنے کا فیصلہ، کسانوں کے خدشات پر عمر عبداللہ کا اعلان - OMAR ABDULLAH
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں مختلف پروجیکٹس کی تعمیر کے لئے زرعی زمین کی حوالگی سے متعلق کسانوں کے خدشات کے درمیان وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت ترقی اور زرعی زمین کی حفاظت کے درمیان توازن برقرار رکھے گی۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ غیر پیداواری زمین کو مختلف پروجیکٹوں کی ترقی کے لئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے خدشات کو سمجھتے ہیں، لیکن ہم ترقی کو نہیں روک سکتے۔ کسانوں کے مفادات کے علاوہ ترقی کو بھی ساتھ لیکر چلنا ہوگا۔ اب ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ سڑکوں یا ریلوے کے لئے جو زمین منتخب کی جائے وہ غیر پیداواری ہونی چاہئے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ مختلف سرکاری منصوبوں کے لئے زمین کا سروے جاری ہے۔ عمر عبداللہ سرینگر میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ بننے کے بعد عمر عبداللہ کی یہ پہلی پریس کانفرنس تھی جس میں 300 سے زیادہ صحافیوں کو مدعو کیا گیا تھا۔
جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسان اپنی زرعی زمین کو ریلوے، سڑکوں کی تعمیر و دیگر ترقیاتی کاموں کے لئے الاٹ کرنے سے متعلق خدشات کا اظہار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک بینچ مارک بنائے گی تاکہ پیداواری زمین کو محفوظ رکھا جائے اور غیر پیداواری زمین کو ترقیاتی منصوبوں کے لئے استعمال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام زمینیں زیادہ پیداواری نہیں ہیں، لیکن جو زمینیں ہیں وہ ہمیں کسی بھی ترقیاتی منصوبوں کے لیے مکمل طور پر لینے سے گریز کرنا چاہیئے۔ واضح رہے کہ محکمہ ریلوے کی جانب سے شوپیاں، کولگام، پلوامہ، بڈگام، بارہمولہ اضلاع میں سیب کے باغات اور دھان کی زمین کے کا سروے کیا ہے تاکہ انہیں نئے ریلوے ٹریک کی تعمیر کے لئے حاصل کیا جاسکے۔ ریل لائن کو پہلگام اور کپواڑہ تک توسیع دینے کی تجویز ہے جس کے لئے 5 ہزار کنال سے زیادہ زرعی و باغبانی کی اراضی کو نیا ٹریک بچھانے کے لئے حاصل کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ زمین کے کسان اور مالکان سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان کی زرعی زمین ریلوے اور رنگ روڈ بنانے کے لئے نہ لی جائے۔