0
Thursday 2 Jan 2025 19:27

سعودی عرب نے حج عمرہ کو مذہبی فریضہ کی بجائے سیاحت بنا دیا، ریٹ مقرر

سعودی عرب نے حج عمرہ کو مذہبی فریضہ کی بجائے سیاحت بنا دیا، ریٹ مقرر
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس میں سیکرٹری مذہبی امور نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی حکام  پہلے عمرہ، حج کو مذہبی فریضہ کے طور پر لیتے تھے اب ٹورازم کے طور پر دیکھتے ہیں، اب ہر سروس کیلئے پیسے دینے ہوں گے۔ اجلاس کے دوران وزارت مذہبی امور کے سیکرٹری اور دیگر حکام نے پارلیمینٹرینز کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے مفت سبیلیں لگی ہوتی تھیں، اب ایسا نہیں، اب سروس والوں کو ٹھیکے دیئے جاتے ہیں جس کیلئے پیسوں کی ادائیگی کرنا ہوگی۔ اب سعودی حکام حج کو مذہبی سیاحت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

انہوں نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اب سروسز پورٹل کے ذریعے حاصل کی جاتی ہیں، آئندہ سالوں میں یہیں وزرات سے بیٹھ کر سب سہولیات خرید لیں گے۔ رکن کمیٹی مجاہد علی نے کہا کہ حج کے احکامات پر ہمارے لوگوں کو تربیت ہونی چاہئے، ہمارے حاجیوں کو کموڈ والے واش روم کا پتہ نہیں ہوتا وہ کپڑے ان میں رکھ دیتے ہیں اور پوچھتے ہیں ٹائلٹ نہیں ہے، جس پر چیئرمین قائمہ کمیٹی ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ حاجی کیمپس میں تربیت فراہم کی جاتی ہے اب تو بہت آگہی آگئی ہے۔ رکن شگفتہ جمانی کا کہنا تھا کہ صبح کے ناشتے میں خشک نان اور چنے دیئے جا رہے ہیں، اچھے کھانے کیلئے وزیر اعظم سے بات کرکے ایڈوائزری کمیٹی بنائی جائے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے کہا کہ پاکستانی حاجیوں کیلئے کھانے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اب حج کے پانچ دن ہماری ایمبولنس بھی اندر نہیں جا سکتی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس کے دوران رکن آسیہ ناز تنولی نے استفسار کیا کہ بتایا جائے مختلف ممالک کے ہاوسز مکہ و مدینہ میں موجود ہیں۔ پاکستان ہاوسز مکہ و مدینہ میں کیوں نہیں ؟ جس کے جواب میں سیکرٹری مذہبی امور کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی حکومت کے قانون کے مطابق ہم اپنی ملکیت میں پاکستان ہاوسز نہیں بنا سکتے۔ پہلے حکومت سعودی عرب نے یہ عمارات پاکستان کو بطور تحفہ دی تھیں، تاہم جب مرکزیہ کو توسیع دی گئی تو پاکستان کو دیئے گئے پاکستان ہاوسز بھی منہدم کر دیئے گئے، اب ان عمارات کی رقم سعودی حکومت نے ہمارے کھاتے میں بینک میں محفوظ کر دی ہے۔ ہمیں ہماری ضرورتیں پوری کرنیوالی عمارات جونہی مل جائیں گی تو اسی رقم سے عمارات خرید لیں گے۔ مگر یہ پاکستان کی ملکیت نہیں ہوں گی بلکہ سفیر ٹرسٹی ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 1181986
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش