اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے نشر پارک میں چہلم وشہداء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جلسہ سے غزہ حماس و حزب اللہ لبنان سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے خطاب کیا۔ کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد، خواتین، بچوں اور کارکنان شریک تھے۔ اس موقع پر فلسطینی بچوں اور عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے مختلف ٹیبلو اور ترانے بھی پیش کئے گئے۔ اپنے مرکزی خطاب میں سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ اسرائیل خطہ کا کینسر ہے، عظیم رہنماؤں نے غاصبوں اور ظالموں سے جنگ کا درس دیا، فلسطین کی سر زمین پر اسرائیل نے قبضہ کیا، غزہ اس وقت انسانی زندان بن چکا تھا، امام خمینی رح نے ظالموں سے ٹیبل ٹاک نہیں جہاد کا درس دیا، ملکی حکمران یحییٰ سنوار کی زندگی سے سبق حاصل کریں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار 22 سال اسرائیلی جیل میں رہے، سنوار نے دشمن شناسی کا درس دیا، فلسطین کی حمایت میں انصار اللہ، حشد الشعبی، حزب اللہ سمیت کئی تنظیموں کے مجاہدین نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں، فلسطین میں 10 ہزار سے زائد معصوم بچوں کو شہید کیا، اسپتالوں، تعلیمی اداروں مساجد کو نشانہ بنایا، سید حسن نصر اللہ، اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار، ہاشمی صفی الدین کی شہادت عظیم قربانیاں ہیں، قربانی شہداء آزادی کا صفر ہے، طوفان الاقصیٰ نے امریکہ و اسرائیل سمیت عالمی قوتوں کی کمر توڑ دی، مظلوم بچوں، خواتین کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، سید حسن نصر اللہ 32 سال حزاب اللہ کے سربراہ رہے، ملکی حکمران امریکہ کو اپنا دوست نہ سمجھیں، دنیا میں امریکی تسلط کو قائم رکھنا امریکی پالیسی ہے۔
ایم ڈبلیو ایم چیئرمین کا کہنا تھا کہ ملکی حکمران اللہ پر نہیں امریکہ پر توکل کرتے ہیں، بائیڈن ہو یا ٹرمپ یہ انسانیت کے قاتل ہیں، پاکستان کی آزادی ہزاروں جانوں کی مرحون منت ہیں، جانیں دینے کے بعد بھی اس ملک میں چادر و چار دیواری کا تقدس پامال ہو رہا ہے، ہمیں غزہ اور لبنان سے عزت کا راستہ سیکھنا ہوگا، پاکستان کو کرپٹ حکمرانوں سے پاک کرنا ہوگا، ملک میں صہیونی حکمرانوں کا قبضہ ہے، ملکی حکمران طاقت کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کو مسیحا سمجھنے والے اپنے لئے گڑھا کھود رہے ہیں، حکمرانوں نے تباہی کے دھانے پر لاکر کھڑا کیا، عمران خان کو اللہ پر توکل کرنے کا مشورہ دیا تھا، خون کے آخری قطرے تک حماس و حزب اللہ کی حمایت کرتے رہیں گے۔
کانفرنس سے خطاب میں حماس ترجمان ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ ملت پاکستان نے اپنے فلسطینی بھائیوں کو تنہا نہیں چھوڑا، خطہ میں فلسطین، کشمیر، افغانستان کے مسائل ہیں، فلسطین عالم اسلام کا ہے، مغربی فلسطین کے بیشتر حصے میں اسرائیلی جارحیت جاری ہے، آزادی فلسطین کیلئے مسلم امہ کی وحدت اشد ضروری ہے۔ فلسطین جہاد اسلامی کے ترجمان احسان عطایا ٹیلی فونک میں کہنا تھا کہ بیت المقدس کے راستے چلتے ہوئے شہید ہونے والوں کو سلام پیش کیا، شہید حسن نصر اللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار کی تمام زندگی مزاحمت کیلئے وقف تھی۔
ان کا کہنا تھا عظیم رہنماؤں کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہوکر اسرائیل کو خطہ میں شکست دیں گے۔ حزب اللہ لبنان کے رہنما سید ابراہیم موسوی کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی بھائیوں کے شکر گزار ہیں، عالمی برادری اقوام متحدہ سمیت اسرائیلی جارحیت پر خاموش ہے، امریکہ اور یورپی ممالک اسرائیل کی کھلے عام حمایت کررہے ہیں، فلسطین اور لبنان حالت جنگ میں ہیں ہم عالم اسلام سے مدد کی اپیل کرتے ہیں، حسن نصر اللہ، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار کی قربانیان رائیگاہ نہیں جائیں گی، بیروت اور غزہ میں ہزاروں معصوم بچوں اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے شہید سید حسن نصر اللہ اور تمام شہدائے فلسطین کو خراج تحسین پیش کیا اور ملت اسلامیہ کی یکجہتی کیلئے پر زور اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو ہی مذاہب ہیں حسینی و یزیدی، غزہ و فلسطین میں جارحیت کے خلاف مسلم ممالک خاموش کیوں ہیں، راہ مقاومت میں دی جانے والی شہادتیں رائیگاں نہیں جائیں گی، دنیا بھر میں فلسطینی مظلوموں کی شہادت پر آواز اٹھا رہے ہیں، صہیونیزم دنیا بھر میں معاشی اور میڈیا میں مضبوط ہے، ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ نے کہا کہ عرب ممالک اسرائیل دہشتگردی پر مجرمانہ خاموش ہیں، فلسطینی مزاحمت کیلئے رہبر معظم سید علی خامنہ ای سرمایہ اور عالم اسلام کے رہبر ہیں، لیبیا، انگولہ، مالٹا نے اسرائیل کو اپنے اڈے نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ حسن نصر اللہ نے اسرائیل کو واضح پیغام دیا کے فلسطین کی آزادی تک جنگ جاری رہے گی، 1989ء میں سب سے پہلے امام خمینی نے مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا، یوم القدس امام خمینی رح کے فرمان پر منایا جاتا ہے، اسرائیل نابودی کے قریب ہے، انشاء اللہ غلام مصطفیٰ کی فتح ہوگی۔ کانفرنس سے عوامی تحریک کے رہنما الیاس مغل، علامہ حسن ظفر نقوی، علامہ ناظر عباس تقوی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ مختار امامی، علامہ صادق جعفری، ڈاکٹر صابر ابومریم سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر علمائے کرام، ذاکرین، سماجی اور تنظیموں سے تعلق رکھنے والی شخصیات موجود تھیں۔