اسلام ٹائمز۔ ترکیہ نے 53 ممالک اور اداروں کے ہمراہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام ایک مشترکہ خط ارسال کیا۔ جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کی جائے۔ تُرک وزیر خارجہ "ھاکان فیدان" نے اعلان کیا کہ یہ خط انقرہ حکومت نے ترتیب دیا گیا ہے جس پر 52 ممالک اور 2 بین الاقوامی اداروں نے دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ خط یکم نومبر کو اقوام متحدہ میں پیش کیا گیا۔ اس مشترکہ خط پر دستخط کرنے والے ممالک نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ صیہونی رژیم کو ہتھیاروں کی سپلائی اور عسکری امداد روکنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
واضح رہے کہ آج جیبوتی میں ترکیہ-افریقہ تعاون پر وزارتی سطح کی تیسری جائزہ کانفرنس کا اجلاس ہوا۔ جس کے دوران ھاکان فیدان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم ہر وقت اس بات کی یاددہانی کرواتے رہیں گے کہ اسرائیل کو ہتھیار بیچنے کا مطلب فلسطینیوں کی نسل کشی سے ہاتھ رنگنا ہے۔
ھاکان فیدان نے کہا کہ دوسرے ممالک سے اسلحہ و گولہ و بارود حاصل کرنے کی وجہ سے صیہونی رژیم، خطے میں دہشت گردانہ سرگرمیوں کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کو ہتھیار خریدنے سے روکنا چاہئے۔ ہم اس حوالے سے ہر فورم پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو اس وقت عالمی خطرہ بن چکا ہے۔ ترکش وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی سے روکیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے۔ کیونکہ اس طریقے سے نتین یاہو مکمل طور پر دو ریاستی حل فارمولا کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ ھاکان فیدان نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کا مقدمہ لڑنے کے حوالے سے جنوبی افریقہ کے کردار کا ذکر کیا اور اپنی حمایت کی یقین دہانی کروائی۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ موجودہ عالمی نظام بدلنا چاہئے کیونکہ یہ نظام تاریخی بے انصافی کو حل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا بلکہ چیلنجز کو دوبارہ سے زندہ کرتا ہے۔