انٹرویو: معصومہ فروزان
حاج قاسم کو ہم سے بچھڑے پانچ سال ہوگئے ہیں، لیکن ان کی شہادت کی حرارت آج بھی محاذ مقاومت کے عوام اور نوجوانوں کے دلوں میں موجود ہے۔ تین جنوری 2020ء کو اپنے آپ کو وطن کا سپاہی سمجھنے والے عظیم انسان حاج قاسم سلیمانی کا یوم شہادت تھا، جو اپنے مکتب اور وطن کی راہ میں شہید ہوگئے۔ "حاج قاسم سلیمانی" کی شخصیت اور طرز عمل کی کچھ خصوصیات بیان کرنے اور ان خصوصیات سے سبق سیکھ کر مکتب سلیمانی (جو کہ "اسلام اور قرآن کا ادراک" ہے) کے اصل ہدف کی طرف بڑھنا ممکن ہے۔
حزب اللہ لبنان کے شہید کمانڈروں میں سے ایک کی بیٹی خدیجہ شکر نے دلوں کے کمانڈر حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کی پانچویں برسی کے موقع پر "
اسلام ٹائمز" کے رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ "مزاحمت کی پہلی صف کے خواہ تمام کمانڈرز شہید ہو جائیں، مزاحمت کبھی نہیں رکے گی۔" کمانڈروں کے اسباق اور تعلیمات ہمیشہ قائم رہیں گے اور نسلیں اس طرف چلتی رہیں گی اور مزاحمت کا بلاک اسرائیل اور امت اسلامیہ کے دشمنوں کی گردن پر تلوار کی مانند لٹکتا رہے گا اور ان شاء اللہ یہ کبھی ناکام نہیں ہوگا۔
خدیجہ شکر نے مزید کہا ہے کہ ہمارے پاس جو کچھ بھی ہے، وہ عاشورا اور کربلا سے لیا گیا ہے اور جیسا کہ امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا، کربلا کے واقعہ کو دیکھنا ہی کافی ہے اور ہم دیکھتے ہیں کہ ظلم کے خلاف مزاحمت جاری ہے، عاشورہ نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہمیں ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیئے، چاہے اس کے لیے خون اور عظیم قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں اور یہی اقدار اور اصولوں کے تحفظ کا راستہ ہے۔ خدیجہ شکر نے واقعہ کربلا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام حسین (ع) نے اپنی شہادت سے مستقبل کا راستہ متعین کیا اور ایک مستند راستہ قائم کیاو جو علوی و محمدی مذہب کی نمائندگی کرتا ہے، جو ظلم اور قربانی کے خلاف کھڑا ہے، چاہے کچھ بھی ہو۔
انہوں نے تاکید کی کہ مزاحمت کا محور اس قربانی سے جوش و ولولہ حاصل کرتا ہے اور آزادی اور وقار کے حصول کے لیے صیہونی دشمن اور تمام استعماری ممالک کا مقابلہ کرتا ہے۔ خدیجہ شکر نے دلوں کے سردار شہید سلیمانی کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاج قاسم کی شہادت نہ صرف ایران کے لیے بلکہ پوری مزاحمت کے محور بالخصوص لبنان کے لیے ایک عظیم نقصان ہے۔ ’’حاج قاسم‘‘ کی شہادت کا میرے والد پر بڑا اثر ہوا، یہ واقعہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ تھا، کیونکہ یہ دونوں پیارے دوست اور بھائی تھے۔
انہوں نے واضح کیا کہ میرے شہید والد مزاحمت کی حمایت میں "حاج قاسم" کے عظیم کردار اور استعماری سازشوں کا مقابلہ کرنے میں ان کے مضبوط اثر و رسوخ کے بارے میں ہمیشہ بات کرتے تھے، جیسا کہ انہوں نے کہا کہ امریکیوں نے اس وقت حاج قاسم کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا، جب وہ سمجھ گئے کہ حاج قاسم کا وجود ان کی استعماری سازشوں اور خطے میں امریکی تسلط کے مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔