اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے سابق امیر، صدر جمعیت اتحاد العلماء گلگت بلتستان و سابق امیدوار اسمبلی جی بی مولانا عبد السمیع نے خبردار کیا ہے کہ 24 گھنٹوں میں 18 گھنٹے لوڈشیڈنگ کا عذاب عوام کی برداشت سے باہر ہو گیا ہے، حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو راست اقدام پر مجبور ہوں گے۔ ہزاروں میگاوٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش رکھنے والے خطے کو نالائق حکمرانوں کی وجہ سے لوڈشیڈنگ کے عذاب سے گزرنا پڑ رہا ہے، طویل لوڈشیڈنگ نے نظام زندگی مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ ان خیالا ت کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے معززین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ استور ویلی روڈ پر کام جلد شروع کیا جائے، لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں، جہاں سلائیڈنگ ایریاز ہیں وہاں ٹنلز بنا کر زندگیوں کو محفوظ بنایا جائے، جماعت اسلامی بنوقابل طرز پر پروگرام شروع کر کے 20 ہزار نوجوانوں کو ہنرمند بنا کر باعزت روزگار کے قابل بنائے گی۔ مولانا عبد السمیع نے کہا کہ ضلع استور کے ہیڈکواٹر ہسپتال میں چھوٹے چھوٹے آپریشن کے لیے بھی مریضوں کو گلگت ریفر کیا جاتا ہے، یہاں غریب لوگ ہیں، وہ سفری اخراجات پرداشت کرنے کے قابل نہیں ہیں، حکومت ضلع استور کے ہسپتال کے آپریشن تھیٹر اور گائنی ڈاکٹرز کا خاص انتظام کرے، حکمرانوں کے پاس اپنی عیاشیوں کے لیے بجٹ ہے مگر جب عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تو بجٹ آڑے آجاتا ہے۔ مولانا عبد السمیع نے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع استور میں یونیورسٹی کیمپس قائم کیا جائے۔