اسلام ٹائمز۔ کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج ”یوم حق خودارادیت“ منا رہے ہیں جس کا مقصد اس عزم کی تجدید کرنا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ اپنے ناقابلِ تنسیخ حق ”حق خودارادیت“ کے حصول تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 5 جنوری 1949ء کو ایک تاریخی قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا۔ تاہم اس قرارداد پر عملدرآمد میں واحد رکاوٹ بھارت کی ہٹ دھرمی ہے جس نے گزشتہ 77برس سے جموں و کشمیر پر ناجائز طور پر قبضہ جما رکھا ہے اور وہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے مطالبے کو دبانے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہا ہے۔
یوم ”حق خود ارادیت“ منانے کی اپیل کل جماعتی حریت کانفرنس نے کی ہے۔ آج دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں، ریلیوں، سیمیناروں اور کانفرنسوں سمیت مختلف مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا اور اقوام متحدہ کو یاد دلایا جائے گا کہ اسے تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے اپنی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرانا چاہیے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے ایک پیغام میں دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ”یوم حق خود ارادیت“ بھرپور طریقے سے منا کر بھارت کیساتھ ساتھ عالمی برادری پر بھی واضح کر دیں کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت پر ہرگز کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیریوں کو حق خودارادیت کی فراہمی میں بنیادی رکاوٹ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم ہیں۔ مسرت عالم بٹ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے 5 جنوری 1949ء کو منظور کی گئی قرارداد پر اب تک عملدرآمد نہ ہونا عالمی ادارے کے وجود پر بھی ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔