اسلام ٹائمز۔ سرکردہ کشمیری اور عالمی سکالروں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا واحد قابل عمل حل جموں و کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی استصواب رائے کا انعقاد ہے۔ ذرائع کے مطابق کشمیری نڑاد امریکی سکالر ڈاکٹر امتیاز خان نے کہا کہ 5 جنوری 1949ء کی اقوام متحدہ کی قرارداد میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے سوال کا فیصلہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصواب رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ تصفیہ طلب تنازعہ کشمیر کی وجہ سے کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں اور اس سے عالمی امن کو بھی سخت خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی نے اس عالمی ادارے کے وجود پر ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ امتیاز خان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم پر عالمی برادری کی خاموشی کو افسوناک قرار دیا۔
ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی توثیق کرنے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اس حق سے انکار بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری تشدد، تباہی اور نسل کشی کے خطرے کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جوہری تنازع کو ٹالنے کے لیے اس مسئلے کو فوری حل کرے۔ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام نبی میر نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے حل پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کا عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرنا چاہیے۔
آزاد جموں و کشمیر کے صدر کے مشیر سردار ظریف خان نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ اس نے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے حق کی یقین دہانی کرائی گئی تھی لیکن کشمیری ابھی تک اپنے حق خودارادیت سے محروم ہیں۔ کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن (کاوا) کے سردار شعیب ارشاد اور سردار زبیر خان سمیت دیگر مقررین نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کریں اور نتائج سلامتی کونسل کو رپورٹ کریں۔۔