اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے جنرل سکریٹری و سابق صوبائی وزیر حاجی اکبر تابان نے کہا ہے کہ احتجاج ہر کسی کا آئینی، بنیادی اور جمہوری حق ہے، آئین کسی کو احتجاج سے روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کراچی میں پر امن دھرنے کے شرکا پر شیلنگ اور فائرنگ کے بعد پیپلز پارٹی کی رہنما سیدہ شہلا رضا کی طرف سے گلگتی، بلتی اور ہزارہ کے لوگوں کو شرپسند کہنا افسوسناک امر ہے، انہیں اپنا بیان واپس لیکر گلگت بلتستان کے عوام سے معافی مانگنی چاہیئے کیونکہ ان کے ریمارکس سے گلگت بلتستان کے عوام کی بڑی دل آزاری ہوئی ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں اکبر تابان کا کہنا تھا کہ یہاں کے لوگوں نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے۔ کبھی شرپسندی نہیں کی۔ درجنوں لاشیں اٹھانے کے باجود یہاں کے علمائے کرام نے امن کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج یہاں کے لوگوں کو شرپسند کہنا کسی بھی صورت میں قابل برداشت فعل نہیں، یہاں کے لوگوں کی امن پسندی پوری دنیا میں مثال کے طور پر پیش کی جاتی ہے۔ جی بی امن کا عظیم گہوارہ ہے۔ یہاں تمام مسالک کے لوگ بھائی بھائی بن کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں، ہمارے خلاف زندہ باد مردہ باد کے نعرے لگتے رہتے ہیں، ہمیں بات سوچ سمجھ کر کرنی چاہیئے، ہمیں ایسی بات کرنی ہی نہیں چاہیئے کہ جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق ہی نہ ہو۔ آج کراچی میں دھرنے دینے سے روکا جائے گا، کل یہاں بھی یہ عمل شروع ہو سکتا ہے۔ آج ہمارے لوگوں کو کراچی میں دہشت گرد شرپسند کہا گیا ہے تو کل وہاں کے لوگ الیکشن مہم کے سلسلے میں یہاں آئیں گے تو یہاں کے لوگوں کا ردعمل کیا ہوگا؟
اگر یہاں کوئی ردعمل آئے گا تو پھر اس وقت کیا کریں گے مکافات عمل ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ اس سے بہتر ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین اپنے بیانات فوری واپس لیں، بیانات واپس لینے سے کوئی کمتر نہیں ہوگا بلکہ معافیاں مانگنے والوں کی عزت میں اضافہ ہوگا۔ پیپلز پارٹی کے قائدین الیکشن مہم کے سلسلے میں جی بی میں گھر گھر گئے ہیں، انہیں خود معلوم ہے کہ یہاں کے لوگ امن پسند ہیں، مہمان نواز ہیں یا شرپسند، بحیثیت سیاسی ورکر پیپلز پارٹی کے قائدین کو مشورہ دینا چاہوں گا کہ وہ آئندہ سوچ سمجھ کر بیانات دیں۔