اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کی پارلیمنٹ "کنسٹ" میں اپوزیشن لیڈر "یائیر لیپڈ" نے تقریر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ سے تمام صیہونی قیدیوں کی واپسی کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے جہنم میں 400 دن گزارنے کا سوچ کر دل دہل جاتا ہے۔ یائیر لیپڈ نے کہا کہ حالیہ صیہونی کابینہ داخلی محاذ آرائی کو ختم کرے اور قیدیوں کی واپسی کے لئے ہر ممکن کوشش انجام دے۔ صیہونی اپوزیشن لیڈر کے یہ بیانات اس وقت میڈیا میں جاری ہوئے جب رواں ہفتے منگل کے روز اسرائیلی وزیراعظم نے "یوآف گیلنٹ" کو وزارت جنگ کے عہدے سے برطرف کر دیا۔ یوآف گیلنٹ کا دعویٰ ہے کہ انہیں حماس سے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی حمایت کی وجہ سے اپنی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑے۔
اسرائیلی اخبار
Yedioth Ahronoth نے ایک رپورٹ دی جس میں یوآف گیلنٹ نے کہا کہ ہم ایک معاہدے تک پہنچ سکتے تھے، فوجی کارروائیوں بند کر سکتے تھے اور غزہ کی پٹی میں واقع "فلاڈلفیا" سے انخلاء کر سکتے تھے مگر نتین یاہو نے ان تمام موضوعات کی مخالفت کر دی۔ انہوں نے غزہ میں قید بعض صیہونیوں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ بلکہ اس معاملے پر نتین یاہو کے سیاسی اسٹیک داو پر ہیں۔ یوآف گیلنٹ نے اس بات پر زور دیا کہ نتین یاہو اکیلے ہی سب فیصلے کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں کی عدم واپسی اسرائیل کے ماتھے پر بدنماء داغ ثابت ہو گی۔