اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او ملت جعفریہ کے مختلف طبقات کے ساتھ مل کر پاراچنار کے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام 9 روزہ اسکاؤٹس تربیتی پروگرام میں شرکت کے موقع پر "قرآن کریم کی نگاہ میں اجتماعی کاموں کی اہمیت" کے موضوع پر اسکاؤٹس کو درس دیتے ہوئے کیا۔ آئی ایس او کے جوانوں سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ انسان ہمیشہ اجتماعی زندگی گزارتے ہیں، اسی لئے انسانی اجتماع کے لئے نظام حیات اور دستور زندگی کے ساتھ ساتھ ایک عالم مدیر، مدبر اور صالح معلم اور رہبر کا ہونا ضروری ہے، جو معاشرے کو فلاح اور نجات کے راستے پر لے جائے۔ اسی لئے اللہ تبارک و تعالی نے ہر دور کے انسان کی رہبری اور رہنمائی کے لئے آسمانی صحیفوں اور کتابوں کی صورت میں دستور حیات بھیجنے کے ساتھ ساتھ ہر دور کے انسانوں کے لئے ایک معلم، ہادی اور رہبر مقرر کیا ہے۔ وہی انسان اس دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں جو خدائی نظام حیات اور الٰہی رہبر کے سائے میں زندگی بسر کریں۔
انہوں نے کہا کہ قرآن کریم نے اجتماعی کاموں کے لئے مشاورت کا حکم دیا ہے، یعنی اپنے کاموں میں مشاورت کریں۔ اجتماعی کاموں کے لئے قرآن کریم کا دوسرا اصول نیکی کے کاموں میں تعاون اور برائی کے کاموں میں عدم تعاون ہے۔ قرآن کریم نے انسانی اجتماع کے لئے "حبل للہ" یعنی اللہ کی رسی کے گرد متحد اور متفق ہونے کا حکم دیا ہے اور تفرقہ اختلاف اور انتشار سے روکا ہے۔ علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ نوجوانوں کو عصر حاضر کے حالات اور معرکہ حق و باطل سے پوری طرح آگاہ رہنا چاہئے۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان صالح، دیندار، انقلابی نظریاتی اور دین خدا کی راہ میں جدوجہد کرنے والے جوانوں کی جماعت ہے، جس پر ہمیں فخر ہے۔ پاکستان کے جوانوں کو آئی ایس او کے پلیٹ فارم پر آ کر اپنی اور معاشرے کی تربیت اور اصلاح کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین اور آئی ایس او ملت جعفریہ کے مختلف طبقات کے ساتھ مل کر پاراچنار کے مظلوموں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔ اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر سید فخر عباس نقوی سے ملاقات کی اور پاراچنار کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔