اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی زمینوں اور جائیدادوں سے محروم کرنے کے لیے اپنی جابرانہ پالیسیوں کو جاری رکھتے ہوئے راجوری اور بانڈی پورہ اضلاع میں مزید تین افراد کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ضبط کی گئی جائیدادوں میں تحصیل تھنہ منڈی کے گائوں بھٹیاں میں 6 کنال اور 18 مرلے اراضی شامل ہے۔ زمین کی مالیت کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے۔ جن افراد کی جائیدادیں ضبط کی گئی ہیں ان کی شناخت اشتیاق احمد اور زاہد علی خان کے نام سے ہوئی ہے جو دونوں تھنہ منڈی کے رہائشی ہیں۔ دریں اثناء بھارتی پولیس نے ضلع بانڈی پورہ کے علاقے سنبل میں بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یو اے پی اے کے تحت 2 کنال اور ساڑھے سات مرلے زمین ضبط کر لی۔ یہ زمین نیسبل سنبل کے مشتاق احمد میر ولد محی الدین میر کی ہے۔ بھارتی پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان افراد کا تعلق مجاہد تنظیموں سے ہے۔ تاہم قابض حکام اس طرح کے الزامات کشمیریوں کو نشانہ بنانے اور ہراساں کرنے کے لئے اکثر لگاتے رہتے ہیں۔ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں زمینوں کی ضبطگی کی مہم تیز کر دی ہے۔ اس پالیسی کو اختلاف رائے کو دبانے، کشمیریوں کو ڈرانے دھمکانے اور ان کو اپنی زمینوں اور جائیدادوں سے بے دخل کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔