اسلام ٹائمز۔ لبنانی صحافی "جمال شعیب" نے شام کی حالیہ صورت حال کی زبردست منظرکشی کرتے ہوئے کہا کہ شام ایک ایسا ملک تھا جس پر کوئی قرضہ نہیں تھا۔ اس کے شہری آسودہ حال تھے لیکن ڈالر اور پابندیوں کے کھیل نے اس ملک کے سرمائے کو تباہ کر دیا۔ اس کے بعد پروپیگنڈہ یہ کیا کہ تمہارا پیسہ بے وقعت ہے، تمہاری تنخواہیں کم ہیں۔ شام مختلف پروڈکٹس بناتا تھا لیکن اس کے کارخانوں کو نابود کیا گیا، اس کا سامان لوٹا گیا پھر کہا گیا کہ شام ایک پسماندہ ملک ہے۔ شام میڈیکل کی فیلڈ میں بہت آگے تھا۔ یہاں علاج تقریباََ مفت تھا، دوائیاں باہر بھیجی جاتی تھیں لیکن اس بدقسمت ملک کے ہسپتالوں پر بمباری کی گئی۔ دواسازی کی فیکٹریاں برباد کی گئیں پھر کہا گیا کہ شام ایک شکست خوردہ ملک ہے۔ جمال شعیب نے ان خیالات کا اظہار سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ کے ذریعے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام علم و دانش کا گہوارہ تھا۔ اس کی ڈگری کی ویلیو تھی مگر اس کے اساتذہ اور طلباء کا قتل کیا گیا، آج کہا جاتا ہے کہ شام ایک فرسودہ ملک ہے۔
جمال شعیب نے مزید کہا کہ یہ وہ ملک تھا جو اپنے زرعی انفراسٹرکچر کی وجہ سے جانا جاتا تھا لیکن اس کے زرعی بینکوں اور جدید تحقیقی مراکز کو لوٹ لیا گیا، اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا گیا، اس کے کھیتوں کو جلایا گیا اور اس کی مصنوعات چوری کی گئیں، پھر کہتے ہیں کہ روٹی کہاں ہے؟۔ آخر میں اس لبنانی صحافی نے کہا کہ میں شام کے بارے میں بات کر رہا ہوں نہ کہ بعث بارٹی، میں ایک ملک کے بارے میں بات کر رہا ہوں نہ کہ اسد خاندان کی۔ انہوں نے شام کو اجاڑنے والے ایجنٹوں سے کہا کہ تم نے اپنے آقاؤں کے حکم سے شام کو تباہ کیا جس کا آپ خود اعتراف کرتے ہیں۔ تم نے ایک خاص نظام کو ختم نہیں کیا بلکہ ایک عام سسٹم، ملک و وطن کو تباہ کیا ہے۔ جمال شعیب نے کہا کہ تم نے شام کو قتل کیا ہے اور تم جانتے تھے کہ تم کیا کر رہے ہو۔ ایک روز تم اپنے کئے پر پشیمان ہو گے۔