اسلام ٹائمز۔ غاصب و سفاک صیہونی رژیم کے ساتھ اسٹریٹجک سکیورٹی معاہدوں پر دستخط کرنے والی محمود عباس حکومت (فلسطینی اتھارٹی) کے ساتھ وابستہ سکیورٹی فورسز، جنہوں نے جعلی اسرائیلی رژیم کے مطالبے پر فلسطینی مزاحمتی محاذ کے خلاف جنین کیمپ میں وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، نے ایک فلسطینی گھر پر چھاپے کے دوران خاتون فلسطینی صحافی کو سر میں گولی مار کر شہید کر دیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق شذی الصباغ نامی فلسطینی خاتون صحافی کو اس دوران اسنائپر کی جانب سے سر میں گولی مار کر شدید زخمی کر دیا گیا جن کی بعد ازاں ہسپتال منتقل کئے جانے پر موت کی تصدیق ہوئی۔ اس بارے مقتولہ کے اہلخانہ نے عرب چینل الجزیرہ کو بتایا کہ شذی الصباغ کے گھر سے نکلتے ہی انہیں نشانہ بنا دیا گیا اور وہ وہیں زمین پر گر پڑیں۔ رپورٹ کے مطابق شذی الصباغ کے بھائی معتصم الصباغ کو بھی اسرائیلی فوجیوں نے گذشتہ سال 7 مارچ کے روز شہید کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ محمود عباس کی فلسطینی حکومت نے مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کو دبانے کے لئے 24 روز قبل سے جنین کیمپ میں وسیع کریک ڈاؤن شروع کر رکھا ہے، جس کے نتیجے میں فلسطینی اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 2 بچوں سمیت 6 فلسطینی شہری شہید اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں. دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تحریک الجہاد الاسلامی فی فلسطین کی مزاحمتی فورس جنین بریگیڈز کے ترجمان محمود ابو طلال نے بھی اعلان کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز کسی بھی صورت میں جنین کیمپ کو ترک نہیں کریں گی۔ آج کیمپ کے اندر منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران ابو طلال کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی اور کچھ قانونی اداروں کے ساتھ وابستہ عناصر کی جانب سے پیش کئے گئے منصوبوں میں کوئی حقیقی حل شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام ثالث؛ مزاحمتی قوتوں کی کیمپ سے بے دخلی اور ہتھیار ڈال دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن یہ مسئلہ کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں!