اسلام ٹائمز۔ شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنیوالی برطانوی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس (Syrian Observatory for Human Rights-SOHR) نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ روز سہ پہر کے بعد سے بانیاس، جبلہ اور صوبہ حماہ کے مغربی مضافات میں 14 شامی شہری مارے جا چکے ہیں لہذا ہتھیاروں کو کنٹرول کرنا اور انہیں مرکزی حکومت تک محدود رکھنا ضروری ہے اور ساتھ ہی ساتھ تفتیش و تلاشی کے لئے بھی فوجی کمان کا باقاعدہ اجازت نامہ لازمی قرار پانا چاہیئے کیونکہ بہت سے مسلح گروہ من مانے انداز میں اپنے طور پر شہریوں کو اغوا اور قتل کرتے پھر رہے ہیں۔ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے خبردار کیا کہ اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو پورے ملک میں ایک حقیقی المیہ رونما ہو جائے گا لہذا ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ اس معاملے کو فوری طور پر کنٹرول کرے!
اس برطانوی تنظیم کے ڈائریکٹر رامی حمداللہ نے بھی میڈیا کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی ہے کہ جو بھی قتل یا قتل عام کا ارتکاب کرتا ہے، اس پر مقدمہ چلنا چاہیئے، چاہے وہ فوجی ہو یا افسر؛ کوئی بھی ہو۔۔ کیونکہ انہیں نہ ہی احمد الشرع (الجولانی) اور نہ ہی کوئی حکومت، کوئی بھی معاف نہیں کر سکتا! رامی حمداللہ کا مزید کہنا تھا کہ شامی عوام عبوری حکومت سے انصاف چاہتے ہیں تاکہ جس نے بھی جرم کیا ہو، اس کے خلاف مقدمہ چلایا جائے۔۔ وہ انتقامی کارروائیوں کی بنیاد پر ''عدالت'' نہیں چاہتے کیونکہ انتقامی کارروائیاں، شام پر جنگل کا قانون حاکم کر دیں گی!