اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کو لاپتہ شہری کو ہر ممکن طور پر تلاش کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت میں سرکاری ملازم ثاقب آفریدی کی 2015ء سے گمشدگی کے کیس کی سماعت ہوئی۔جسٹس صلاح الدین پہنور استفسار کیا کہ ثاقب آفریدی 2015ء سے لاپتہ ہے، 9 سال ہوگئے، کیا وہ کسی کیس میں پولیس کو مطلوب تھا کہ روپوش ہوگیا؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ 1998ء میں ثاقب آفریدی کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا تھا لیکن وہ مقدمے سے بری ہوگیا تھا، شہری روپوش نہیں گم ہوگیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل عبداللطیف پاشا ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ثاقب آفریدی کراچی ہارٹ ڈیسز اسپتال میں ملازمت کرتا تھا، جب لوگوں کو اٹھانے کی لہر چلی تو اس کو بھی اٹھا لیا گیا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے پوچھا کہ کیا ثاقب آفریدی کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا؟ اس سوال پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ لاپتہ شہری کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے تھا۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے استفسار کیا کہ وجہ کیا ہے؟ شہری کو کیوں اٹھایا ہوا ہے؟ درخواست گزار کے وکیل عبداللطیف پاشا ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ ان کی مرضی، وہ جس کو چاہے اٹھا لیں۔ عدالت نے لاپتہ شہری کو تلاش کرنے کا حکم دے دیا اور تفتیشی افسر کو یہ ہدایت کی کہ معاملے پر پیش رفت رپورٹ متعلقہ مجسٹریٹ کو دے۔