اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین پر قائم ناجائز صیہونی رجیم کے اندر اختلافات شدت اختیار کر رہے ہیں اور مالیاتی بدعنوانیوں اور سیاسی اختلافات کے بعد بہت بڑا سیکورٹی اسکیندل بھی سامنے آیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ صہیونی ریاست کے وزیراعظم کے قریبی افراد میں سے کئی کو اہم سیکیورٹی معلومات کے افشاء کے باعث گرفتار کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا، بشمول ٹائمز آف اسرائیل، نے داخلی سلامتی کے ادارے شین بیٹ، اسرائیلی پولیس اور فوج کی جانب سے بنیامین نتن یاہو کے دفتر سے خفیہ معلومات کے افشاء کے بارے میں مشترکہ تحقیقات کی خبر دی ہے۔ رپورٹس کے مطابق، یہ تحقیقات پچھلے ہفتے شروع ہوئی تھیں، لیکن آج ایک جج نے اس موضوع پر خبر کی اشاعت پر عائد کچھ پابندیاں اٹھا لی ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل نے لکھا ہے کہ اسرائیلی حکام کا ماننا ہے کہ یہ معلومات کا افشاء اسرائیل کے غزہ میں جنگی مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بن گیا ہے۔
صیہونی وزیراعظم کے دفتر نے اس خبر کی اشاعت کے بعد ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے کسی بھی ملازم کو گرفتار نہیں کیا گیا، لیکن کچھ اسرائیلی صحافیوں کا کہنا ہے کہ نتن یاہو کے پاس ایسے معاونین ہیں جو اس کے لیے کام کرتے ہیں لیکن ان کا دفتر میں باقاعدہ تقرر نہیں ہوا نہ ہی ان کا نام ریکارڈ میں شامل ہے۔ اسرائیل کے چینل ۱۲ نے رپورٹ کیا ہے کہ اس کیس کے مرکزی مشتبہ شخص کے بارے میں نتن یاہو کے اس بیان پر غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ گرفتار شدہ افراد اس کے لیے کام نہیں کرتے۔ اس شخص نے چینل ۱۲ کو بتایا کہ "وہ (مرکزی مشتبہ) نتن یاہو کے لیے کام کرتا تھا اور پچھلے ڈیڑھ سال سے اس کا مشیر رہا ہے، اس نے اپنی پوری زندگی وزیراعظم کے لیے وقف کر رکھی تھی اور اس کے لیے اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار تھا۔" اس نے مزید کہا کہ "یہ اسکینڈل اچانک سامنے آیا، لیکن نتن یاہو نے اسے نظرانداز کر دیا اور جھوٹ بولتا ہے کہ وہ اس کے لیے کام نہیں کرتا تھا، نہ صرف وہ نتن یاہو کے لیے کام کرتا تھا بلکہ ہر روز اس کے دفتر میں ہوتا تھا، سیکیورٹی مشاورت میں شریک ہوتا تھا اور وزیراعظم کے قافلے کے ساتھ ادھر ادھر جاتا تھا۔"