اسلام ٹائمز۔ جن سوراج پارٹی کے بانی پرشانت کشور نے یکساں سول کوڈ پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پرشانت کشور نے کہا کہ جب تک مسلم آبادی جو کہ ملک کی آبادی کا 20 فیصد ہے، کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، قانون میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جیسا کہ ہم نے ’سی اے اے، این آر سی‘ کے ساتھ دیکھا، پورے ملک میں احتجاج ہوئے چونکہ حکومت نے اس قانون سے متاثرہ لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا تھا۔خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے کسانوں کے حوالے سے جو قانون بنایا تھا، اس میں ہندو مسلم کا سوال ہی نہیں تھا، جب حکومت نے کسانوں کو اعتماد میں لئے بغیر قانون بنایا تو نتیجہ یہ نکلا کہ حکومت کو قانون واپس لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے جمہوریت میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ آپ قانون بناتے وقت ان تمام گروہوں یا لوگوں کو اعتماد میں لیں جو اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ 78ویں یوم آزادی پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کا ذکر کیا تھا۔ نریندر مودی نے کہا تھا کہ ہمارے ملک میں سپریم کورٹ نے بار بار ’یو سی سی‘ کے بارے میں بحث کی ہے، کئی بار آرڈر کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ایک بڑا طبقہ یہ مانتا ہے کہ ہم جس سول کوڈ کے تحت رہ رہے ہیں وہ دراصل فرقہ وارانہ اور امتیازی ہے۔ اس سے پہلے گیا میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پرشانت کشور نے کہا تھا کہ بہار میں دلتوں کے بعد سب سے زیادہ خراب صورتحال مسلم بھائیوں کے گاؤں میں دیکھی گئی، اس لئے جسے آپ بی جے پی کو شکست دیتے ہوئے دیکھیں، آپ کو اس کے ساتھ ہونا چاہیئے۔