تحریر: سید رضی عمادی
صیہونی حکومت نے مزاحمتی عناصر کے خلاف اپنے حملوں کے نئے دور میں یمن کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف اپنے حملوں کو تیز کر دیا ہے۔ حالیہ دنوں میں صیہونی حکومت نے یمن کے علاقوں کو اپنے شدید حملوں سے نشانہ بنایا، جس کے جواب میں یمن کی انصاراللہ نے بھی اپنے ہائیپرسونک میزائلوں سے مقبوضہ علاقوں کے قلب میں دو اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔ یمن پر حملے میں صیہونی حکومت کے اہداف کو دو قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، یعنی طویل مدتی اور قلیل مدتی اہداف۔ یمن کے خلاف صیہونی حکومت کے حملوں کا اصل ہدف مزاحمتی محاذ سے متعلق ہے۔ مزاحمتی بلاک کے گروپوں کے ساتھ جنگ کے تسلسل میں صیہونی حکومت یمن پر حملہ کرکے مزاحمتی بلاک کو کمزور کرنے کے عمل کو جاری رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔ درحقیقت یمن کے خلاف صیہونی حکومت کے حملے غزہ، لبنان اور شام کے خلاف حملوں کا تسلسل ہیں۔
صیہونی حکومت کے یمن کے خلاف حملوں کے قلیل مدتی اہداف میں کئی چیزیں شامل ہیں۔ پہلا ہدف صیہونی حکومت کے خلاف یمن کے گذشتہ مہینوں کے حملوں پر ردعمل ظاہر کرنا ہے۔ غزہ پٹی کے خلاف اسرائیل کی نسل پرست حکومت کی نسل کشی کے تسلسل کے بعد یمن نے صیہونی حکومت سے وابستہ بحری جہازوں پر حملے کرکے غزہ کی جنگ میں اپنا حصہ ڈالا۔ صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف غزہ کے عوام کی حمایت کے لیے یمن کا یہ اقدام ایک بہترین اقدام تھا۔ یمن کے خلاف امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملے صیہونی حکومت کے خلاف یمنیوں کی کارروائی کو روک نہیں سکے۔ صیہونی حکومت اس وقت غزہ اور لبنان کے ساتھ جنگ میں کم شریک ہے، لہذا وہ یمن کے خلاف حملوں میں تیزی لا رہی ہے۔
یمن کے خلاف صیہونی حکومت کا دوسرا ہدف یمن میں شام کے منظر نامے کو عملی جامہ پہنانا ہے۔ اس تناظر میں صیہونی حکومت نے صنعاء کے دو پاور پلانٹس پر حملہ کیا، جس کی وجہ سے ہزاروں یمنی خاندان بجلی سے محروم ہوگئے ہیں۔ اس کے علاوہ صیہونی حکومت نے حدیدہ اور السلف بندرگاہوں اور راس عیسیٰ تیل کی تنصیبات پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں متعدد عام شہری شہید اور زخمی ہوئے۔ صیہونی حکومت یمن کے بنیادی ڈھانچے پر حملہ کرکے صنعاء میں قائم یمنی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس طرح کے حملوں سے عوام کو حکومت کے خلاف کرنے کی خواہاں ہے۔ اہم نکتہ یہ ہے کہ صنعاء کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شہریوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانا قابض حکومت کی طرف سے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو درہم برہم کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔
یمنی حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ دشمن کی یہ جارحیتیں یمن کو کبھی خوفزدہ نہیں کرسکیں گی، اور یمن اپنے تمام تر ہتھیاروں کے ساتھ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت جاری رکھے گا۔ صنعاء کی حکومت نے اس بات پر تاکید کی ہے کہ کوئی بھی جارحیت ہمیں اپنے لوگوں کے دفاع کے جائز حق اور اپنے ملک کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے عزم سے باز نہیں رکھ سکتی۔ آخری نکتہ یہ ہے کہ اکثر تجزیہ کار اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صیہونی حکومت نے یمن کا شام کے ساتھ موازنہ کرنے میں غلطی کی ہے، کیونکہ تاریخی طور پر یمن وہ واحد ملک ہے، جو کئی تباہ کن جنگوں اور ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور پاور پلانٹس سمیت اپنے تمام بنیادی ڈھانچے پر حملوں کے باوجود دشمن کے خلاف ڈٹا رہا ہے اور حملہ آور اسے ہتھیار ڈالنے پر کبھی مجبور نہیں کرسکے ہیں۔