اسلام ٹائمز۔ امریکہ کیجانب سے پاکستانی میزائیل پروگرام پر پابندیاں نامناسب اقدام ہے، اس حوالے سے بائیڈن انتظامیہ نے انتہائی جلد بازی میں غلط فیصلہ کیا، ملکوں پر پابندیاں لگتی رہتی ہیں، لیکن مضبوط عوامی حمایت رکھنے والی حکومتیں اس صورتحال پر قابو پا لیتی ہیں۔ اس بات کا اظہار عالمی مصالحتکار فیصل محمد نے ’’
اسلام ٹائمز‘‘ سے خصوصی گفتگو میں کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان اس وقت مسلم دنیا میں واحد نیوکلیئر ریاست ہے، جو غیر مسلم قوتوں کو کھٹکتی رہتی ہے، اس لئے پاکستان کے ارباب اختیار پر لازم تھا کہ وہ اس صورتحال کو مدنظر رکھتے اور ریاست کو کبھی ایسی صورتحال سے دوچار نہ ہونے دیتے، جس سے پاکستان مخالف یا اسلام دشمن قوتوں کو متحد ہونے کا موقع ملتا، لیکن بدقسمتی سے گزشتہ تین سال سے پاکستان کی اندرونی صورتحال کو سدھارنے کے بجائے مزید خراب کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی محاذ آرائی بڑھ رہی ہے، آئے دن پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہو رہے ہیں اور عوام کی اکثریت حکومتی اقدامات سے ناخوش ہے، ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی نظر نہیں آ رہی اور ایک نامکمل پارلیمنٹ کے ذریعے جو عوامی مینڈیٹ کی چوری کے الزامات کیساتھ وجود میں آئی ہے، جس کے بارے میں اب کھلے عام تحفظات آ رہے ہیں، متنازعہ قوانین بنائے جا رہے ہیں، جس کی وجہ عوام میں بے چینی اور خطہ میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔ فیصل محمد کا کہنا تھا کہ ان تمام عوامل نے امریکہ کو موقع فراہم کیا کہ وہ سیاسی آئینی اور اقتصادی طور پر کمزور ہوتی مسلم ریاست پر وار کرے، ورنہ نیوکلیئر پولیفریشن کے حوالے سے بھارت میں کھلے عام خطرناک اقدامات دیکھنے میں آئے، لیکن وہاں حکومت کو عوام کی تائید ہے، لیکن جہاں کہیں بھی ریاست کو عوامی تائید نہیں ہوتی وہاں ریاست مخالف قوتیں ایسے اقدامات کرتیں ہیں۔