اسلام ٹائمز۔ جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے کئی عشروں پر محیط اپنی داخلہ پالیسی کو تبدیل کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے اور آئندہ داخلے انٹر سال اول کے نتائج کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ بی ایس مارننگ اور ایوننگ پروگرام کے داخلے نومبر کے بجائے جولائی 2025ء میں شروع کر دیئے جائیں گے اور سیشن بھی اگست سے شروع کیا جا سکتا ہے۔ جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالد محمود عراقی نے شعبہ کمپیوٹر کے تحت "اے آئی اسمارٹ کلاس رومز" کے افتتاح کے موقع پر کہا کہ یہ فیصلہ بہتر نتائج کے حامل اچھا اکیڈمک پس منظر رکھنے والے طلبہ کیلئے کیا جا رہا ہے۔ وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ شہر کی کئی جامعات سال کے وسط میں داخلوں کا اعلان کر دیتی ہیں، جس کے سبب ذہین طلبہ کی ایک بڑی تعداد پہلے ہی ان جامعات کا رخ کر لیتی ہے، جبکہ ہم چاہتے ہیں کہ جامعہ کراچی میں جو طلبہ داخلہ لے رہے ہیں، ان کا معیار بھی یونیورسٹی کی شایان شان ہو، اس سلسلے میں باقاعدہ ورکنگ پیپر تیار کرکے اکیڈمک کونسل میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔
ایک سوال پر وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ جولائی میں داخلوں کا عمل مکمل کرکے سیشن بھی اگست یا ستمبر سے شروع کر سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ کراچی میں قائم کئی نجی اور چند ایک سرکاری جامعات بیچلرز کے داخلوں کلیئے انٹرمیڈیٹ سال دوم کے نتائج کا انتظار نہیں کرتیں، بلکہ ان جامعات میں انٹر سال اول کے نتائج کی بنیاد پر ہی جولائی سے داخلے شروع ہو جاتے ہیں، جبکہ کراچی سمیت پورے سندھ میں انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا سلسلہ جولائی اور اگست تک جاری رہتا یے اور نتائج بمشکل اکتوبر میں جاری ہوتے ہیں۔ اسی تناظر میں این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے گزشتہ تین سال سے اپنے داخلوں کا وقت تبدیل کر دیا، این ای ڈی یونیورسٹی مارچ میں داخلوں کا اعلان کرتی ہے اور جولائی میں رجحان ٹیسٹ کے بعد داخلوں کا عمل مکمل ہو جاتا ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی میں سیشن ستمبر میں شروع ہو جاتا ہے اور داخلوں کا میرٹ بھی انٹر سال اول کے نتائج کی بنیاد پرطے ہوتا ہے۔ یاد رہے کہ این ای ڈی میں بھی رجحان ٹیسٹ میں شرکت کرنے والے طلبہ کی تعداد مذکورہ فیصلے سے قبل متاثر ہو رہی تھی اور ٹیسٹ میں شریک طلبہ کی تعداد گزشتہ برسوں کی نسبت 30 سے 40 فیصد تک کم ہوگئی تھی۔ جامعہ کراچی میں بھی صورت حال اسی طرف جا رہی ہے، ادھر داخلہ ٹیسٹ میں شریک طلبہ کے پاس ہونے کا تناسب بھی 31 فیصد تک رہا ہے، داخلہ ٹیسٹ میں 7300 طلبہ شریک ہوئے تھے۔