اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا اجلاس مرکزی چیئرمین احسان ایڈووکیٹ کی صدارت گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں لینڈ ریفارمز ایکٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اگلی حکمت عملی کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ قومی بیانیہ پیش کرنے کیلئے یکم دسمبر کو قومی کانفرنس بلانے کا اعلان کیا گیا۔ قومی کانفرنس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکر باقاعدہ تحریک کا اعلان کیا جائیگا۔ قومی کانفرنس کی تیاریوں کیلئے فوری طور پر رابطہ مہم شروع کرنے کی منظوری دی گئی جس کے تحت رابطہ کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔
اجلاس میں وکلاء تحریک کی بھرپور حمایت اور تائید کی گئی اور واضح کیا گیا کہ وکلاء کے مطالبات جائز اور گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات ہیں، جنہیں فوری طور پر تسلیم کئے جائیں۔ وکلاء جو بھی لائحہ عمل دینگے عوامی ایکشن کمیٹی بھرپور ساتھ دیگی، عوامی ایکشن کمیٹی کا نمائندہ وفد کل وکلاء تحریک کے قائدین سے ملاقات بھی کریگا۔ اجلاس میں تحفظ گندم کمیٹی کے عہدیداران پر ڈی سی آفس میں تشدد اور ان کی اے ٹی اے کے تحت گرفتاری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے، ایک سرکاری ملازم کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ شہریوں پر تشدد کرے۔
اگر سرکاری افسران کا یہی رویہ رہا تو سخت عوامی ردعمل دیا جائیگا، گندم تحفظ کمیٹی کے عہدیداران کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ایف آئی آر کو ختم کیا جائے۔ اجلاس میں گندم اور بجلی بحران پر بھی مشاورت کی گئی اور فوڈ ڈیپارٹمنٹ کی نااہلی اور ناقص پالیسیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ جب بائیو میٹرک میں آبادی کم ہوئی ہے تو عوام کو گندم کی مقدار میں اضافہ کیا جانا چاہئے اور کم ازکم چودہ کلو فی نفر گندم عوام کو دی جائے۔سردیوں کے آغاز سے ہی بجلی غائب ہونا محکمہ برقیات کی نااہلی ہے، حکومت اسپیشل لائنوں کا خاتمہ کر کے عوام کو یکساں بجلی فراہم کرے۔
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے اجلاس میں مزید کہا گیا کہ محکمہ برقیات اپنی نااہلی چھپانے کیلئے غریب لوگوں کی لائنیں کاٹ رہے ہیں، اس سلسلے کو فوری بند کیا جائے بصورت دیگر سخت احتجاج کیا جائیگا۔