اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی فوج کے سابق اعلی عہدیدار و موجودہ ریزرو کمانڈر جنرل آئزک برک نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جعلی اسرائیلی رژیم کے تمام میزائل دفاعی نظام کمزور ہیں۔
صیہونی میڈیا کے مطابق قریب الوقوع ایرانی جوابی حملے کے تناظر میں صیہونی جنرل کا کہنا تھا کہ ہمارا دفاعی نظام کئی ایک ادوار پر مبنی جنگ کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور اگر کوئی ایسا دعوی کرتا ہے تو وہ آپ کو گمراہ کر رہا ہے۔ اسرائیلی جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر ایک ایرو میزائل (Arrow 3 or Hetz 3) کی قیمت کئی ملین ڈالر ہے جبکہ صیہونی رژیم کی بلکتی معیشت کی بناء پر ہم اتنے اخراجات برداشت ہی نہیں کر سکتے!
ادھر امریکی واٹسن انسٹی ٹیوٹ نے بھی اپنی ایک تازہ رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک امریکہ صیہونی رژیم کو 22 ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی امداد دے چکا ہے۔ صیہونی رژیم کے اقتصادی ای مجلے کالکالسٹ (Calcalist) نے واٹسن انسٹی ٹیوٹ سے نقل کرتے ہوئے مزید لکھا کہ یہ امداد ہتھیاروں و آلات سے لے کر طیارہ بردار بحری جہازوں کی تعیناتی تک پر مشتمل ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے 7 اکتوبر 2023 سے لے کر امسال 30 ستمبر تک اسرائیلی رژیم کی فوجی امداد کی مد میں کم از کم 22.76 بلین ڈالر خرچ کئے ہیں جبکہ بینک آف اسرائیل کے سرکاری تخمینوں کے مطابق؛ جنگ کی کل لاگت کا تخمینہ تقریباً 65 بلین ڈالر ہے جس میں سے 31 بلین ڈالر صرف فوجی اخراجات ہیں جن میں آپریشنل اخراجات، فوجی سازوسامان کی فراہمی اور لاجسٹک سپورٹ شامل ہے، لہذا ایک سادہ سے حساب کتاب سے بآسانی معلوم کیا جا سکتا ہے کہ صیہونی رژیم کے جنگی اخراجات کا تقریباً 70 فیصد حصہ امریکہ کی جانب سے فراہم کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئے ہیں کہ جب خود امریکی و صیہونی ماہرین نے اعلان کر رکھا ہے کہ اپنی سوا سالہ انسانیت سوز جنگ میں، سوائے وحشتناک ہوائی حملوں اور جنگی جرائم پر مشتمل دہشتگردی کے، غاصب صیہونی رژیم خطے میں موجود مزاحمتی محاذ کے خلاف کوئی فوجی کامیابی حاصل نہیں کر پائی!