اسلام ٹائمز۔ غاصب صیہونی رژیم کے معزول وزیر جنگ یوایو گیلنٹ نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کو سالہا سال جنگی صورتحال میں رہنا پڑے گا۔
صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے اپنی برطرفی کے فورا بعد تقریر کرتے ہوئے یوایو گیلنٹ نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ میری زندگی کے 50 سال، اسرائیلی حکومت و فوج یہی اولین ترجیح رہے ہیں!! عرب چینل الجزیرہ کے مطابق یوایو گیلنٹ کا کہنا تھا کہ مجھے برطرف کرنے کا فیصلہ بہت سی "کامیابیوں" کے بعد کیا گیا جو ہم نے کئی ایک محاذوں پر حاصل کی ہیں لیکن یہ برطرفی صرف 3 معاملات میں اختلاف کا نتیجہ ہے۔ برطرف صہیونی وزیر جنگ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سلامتی کے نظام کی کامیابیوں پر فخر ہے اور میں اسرائیلی سلامتی کے لئے پرعزم ہوں البتہ ہمارا پہلا اختلاف بھرتی کے مسئلہ پر تھا کیونکہ ہر ایک (اسرائیلی) کو فوج میں خدمت کرنی چاہیئے لہذا ہزاروں (حریدی یہودی) شہریوں کو فوجی خدمت سے مستثنی کرنے والا کوئی قانون منظور نہیں کیا جانا چاہیئے۔
نیتن یاہو کے ساتھ اپنے دوسرے اختلاف کے بارے معزول صیہونی وزیرجنگ نے کہا کہ ہمیں مغویوں (اسرائیلی قیدیوں) کو جلد از جلد واپس لانا چاہیئے کیونکہ یہ ایک ایسا ہدف ہے کہ جسے متعدد رعایتیں دے کر بھی حاصل کیا جانا چاہیئے گو کہ ان میں سے کچھ "تکلیف دہ" بھی ہیں۔ یوایو گیلنٹ نے کہا کہ تیسرا اختلاف باقاعدہ و منظم تحقیقات کے ذریعے "سبق سیکھنے" سے متعلق ہے تاہم بدقسمتی کے ساتھ، ہمیں برسوں تک اسی جنگی صورتحال میں رہنا پڑے گا! اس حوالے سے اپنی گفتگو کے آخر میں، غاصب اسرائیلی فوج کو لبنانی سرحد پر ہونے والی وسیع پسپائی اور اس کے نتیجے میں حالیہ عقب نشینی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یوایو گیلنٹ نے کہا کہ مجھے نکال باہر کرنے کا فیصلہ ایک "سرکاری تفتیشی ادارہ بنانے کی ضرورت پر میرے اصرار" کی وجہ سے کیا گیا!!