تحریر: سید عبداللہ متولیان
گذشتہ تین عشروں پر مشتمل حزب اللہ لبنان کی قیادت نے شہید سید حسن نصراللہ کو نہ صرف لبنان اور اسلامی دنیا کی منفرد شخصیت میں تبدیل کر دیا بلکہ وہ عالم بشریت کی بے مثال شخصیت بھی بن گئے اور غاصب اور استعماری طاقتوں کے مقابلے میں استقامت اور مزاحمت کی علامت بن گئے ہیں۔ انسانوں کے قلوب فتح کرنے والے اس عظیم لیڈر نے اپنی بے مثال قیادت کے ذریعے نہ صرف لبنانی عوام بلکہ دنیا بھر کے آزاد اندیش انسانوں کو عالمی استکبار اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی دعوت دی ہے۔ شہید سید حسن نصراللہ نے ایسے وقت حزب اللہ لبنان کی قیادت سنبھالی جب لبنان کا جنوبی حصہ غاصب صیہونی رژیم کے زیر تسلط تھا اور لبنان کی سرزمین خانہ جنگی اور صیہونی فوج اور اس کی حمایت یافتہ ملیشیا (جنوب آرمی اور فالنجز) کی لوٹ مار کا مرکز بنی ہوئی تھی۔
شہید سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کی سربراہی کی ذمہ داری سنبھالتے ہی دو بنیادی حکمت عملیاں اختیار کیں: پہلی حکمت عملی آزاد، متحد، پرامن، مستحکم اور خودمختار لبنان بنانے پر مشتمل تھی جس میں ملک میں مضبوط اور منصفانہ مرکزی حکومت کا قیام عمل میں لانا تھا۔ دوسری حکمت عملی کے تحت غاصب صیہونی فوجیوں کو لبنان سے نکال باہر کرنا تھا اور فلسطین کی آزادی میں اہم کردار ادا کرنا بھی اس میں شامل تھا۔ لہذا اب تک حزب اللہ لبنان کو جتنی جنگوں کا سامنا رہا ہے وہ سب کسی نہ کسی طرح مذکورہ بالا دو حکمت عملیوں سے مربوط ہوتی ہیں۔ وہ خصوصیات جنہوں نے شہید سید حسن نصراللہ کو عالمی صیہونزم کے خلاف ایک ہیرو اور افسانہ بنا دیا ہے بہت زیادہ ہیں اور مختصر تحریر میں ان سب پر روشنی ڈالنے کی گنجائش موجود نہیں، لہذا ہم یہاں چند اہم خصوصیات بیان کرنے پر اکتفا کریں گے:
1)۔ وہ عارف اور مجاہد فی سبیل اللہ تھے جنہیں بستر پر موت زیب نہیں دیتی تھی اور ان کی شہادت بھی غیر متوقع نہیں تھی۔ انہوں نے جام شہادت نوش فرما کر 30 سال جہاد کا اجر پا لیا۔
2)۔ سید مقاومت، لبنان میں تمام اقوام، مذاہب اور ثقافتوں کا مرکز و محور تھے۔
3)۔ وہ عوام میں محبوب اور لبنانی معاشرے میں سلامتی اور سکون کا باعث تھے۔
4)۔ شہید حسن نصراللہ، لبنان کی پرآشوب فضا میں سیاسی استحکام کا مرکز تھے۔ انہوں نے ہی لبنان کی کشتی کو عدم استحکام کے متلاطم سمندر سے نکال کر امن کے ساحل پر پہنچایا۔
5)۔ ثابت قدم ہونا، خدا کی معرفت، اخلاص اور عوام سے صداقت، صرف نعرے بازی سے پرہیز کرنا اور شجاعت جیسی خصوصیات نے انہیں لبنانی عوام کے قلوب کا فاتح بنا دیا تھا۔
6)۔ شہید حسن نصراللہ "اشداء علی الکفار و رحماء بینھم" کا عملی نمونہ تھے جو ایک طرف صیہونی دشمن کے خلاف میدان جنگ میں نبرد آزما تھے اور دوسری طرف مولای متقیام امام علی علیہ السلام کی طرح غریب افراد کی مدد سے غفلت نہیں برتتے تھے۔
7)۔ شہید حسن نصراللہ امام موسی صدر اور شہید باقر الصدر کے لائق شاگردوں میں سے تھے اور انہوں نے صرف 21 سال کی عمر میں امام خمینی رح سے شرعی رقوم حاصل کرنے کی اجازت لے لی۔
8)۔ حزب اللہ لبنان شہید حسن نصراللہ کی قیادت میں علاقائی طاقت بن کر ابھری اور اسے دنیا کی سب سے بڑی گوریلا فوج کا لقب ملا۔
9)۔ ڈیلی ٹیلی گراف لکھتا ہے: "حسن نصراللہ مشرق وسطی کے حیران کن رہنماوں میں سے ایک ہے۔"
10)۔ واشنگٹن پوسٹ لکھتا ہے: "حسن نصراللہ حزب اللہ کے بڑے رازوں میں سے ایک ہے۔"
11)۔ شہید حسن نصراللہ نے پہلی بار کامیابی سے لبنان کے بکھرے عوام کو ایک قوم میں تبدیل کیا۔ انہوں نے لبنان کو صرف خودمختاری اور علاقائی سالمیت تحفے میں نہیں دی بلکہ صیہونی دشمن کو شکست دے کر لبنان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔
12)۔ شہید کی جدوجہد نے گریٹر اسرائیل کی آرزو پر پانی پھیر دیا اور صیہونیوں کی نیندیں حرام کر دیں۔
13)۔ شہید حسن نصراللہ کی قیادت میں حزب اللہ لبنان نے فلسطین میں اسلامی مزاحمت کی بھرپور مدد کی جس کے نتیجے میں 22 روزہ جنگ میں حماس کو فتح نصیب ہوئی۔
14)۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ گذشتہ ایک سال کے دوران غزہ میں صیہونی رژیم کی شکست کا ایک اہم سبب حزب اللہ لبنان کی مزاحمتی کاروائیاں رہی ہیں۔
15)۔ شہید سید حسن نصراللہ کی بے مثال قیادت نے انہیں شام سے لے کر یمن اور فلسطین تک اسلامی مزاحمت کی تسبیح کا دھاگہ بنا دیا تھا۔
16)۔ جب نیتن یاہو نے اقوام متحدہ میں شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ کا اعلان کیا تو اس کے نتیجے میں شہید کی شخصیت امت مسلمہ اور اسلامی مزاحمت میں گہرا تعلق پیدا ہو جانے کا باعث بن گئی۔
32 سال پہلے جب صیہونی حکمرانوں نے سید عباس موسوی کو شہید کیا تو ان کا خیال تھا کہ حزب اللہ ختم ہو گئی ہے لیکن شہید سید حسن نصراللہ کی عظیم قیادت نے ثابت کر دیا کہ مزاحمت کا پرچم کبھی بھی زمین بوس نہیں ہوتا۔ صیہونی اور امریکی حکمرانوں نے شہید سید حسن نصراللہ کی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے اسلامی مزاحمتی بلاک کو نابود کرنے کی کوشش کی لیکن جس طرح انہیں غزہ میں شکست ہوئی ہے اسی طرح لبنان کے محاذ پر بھی ذلت آمیز شکست ہوئی ہے۔ صیہونی رژیم کا تجربہ کار جنرل اسحاق بریک کہتا ہے: "حتی اگر اسرائیل لبنان کی اینٹ سے اینٹ بجا دے تب بھی حزب اللہ کو شکست نہیں دے سکتا۔"