اسلام ٹائمز۔ بااثر عراقی مذھبی و سیاسی شخصیت اور "الصدر تحریک" کے سربراہ "سید مقتدیٰ الصدر" نے اپنی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی طور بھی مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے پیش کردہ دو ریاستی حل فارمولا کو قبول نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل فارمولا کو قبول کرنے کا مطلب صیہونی رژیم کو تسلیم کرنا ہے۔ انہوں نے مغرب کی جانب سے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کے اختتام کے لئے پیش کردہ اس منصوبہ کے بارے میں کہا کہ مغرب نے ہماری ذلت و رسوائی کا منصوبہ بنا رکھا ہے اور میں عراقی حکومت کو اس معاملے میں دخل اندازی سے پرہیز کا مشورہ دیتا ہوں۔ سید مقتدیٰ الصدر نے مزید کہا کہ ہم حضرت محمد (ص) اور حضرت علی (ع) کے پیروکار ہیں۔ ہمارا موقف واضح و روشن ہے۔
الصدر تحریک کے سربراہ نے کہا کہ فلسطین ایک خود مختار ریاست ہے کہ جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہے۔ وہاں کوئی دوسری ریاست قائم نہیں ہو سکتی۔ اسی حوالے سے انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنا ایک ٹویٹ پوسٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ نیل سے لے کر بحیرہ عرب تک فلسطین ہے۔ صیہونی! صرف ایک قابض اور دہشت گرد ہیں۔ ہم فلسطین کے حوالے سے کسی بھی برطانوی و مغربی معاہدے کو نہیں مانتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر عراقی حکومت اس معاملے میں مداخلت کرتی ہے تو اس جرم پر یہ قانون کی زد میں آئے گی، بالکل ویسے ہی جیسے ہم سعودی عرب سے کہتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ پر توجہ کرے اور صیہونی رژیم کو تسلیم نہ کرے۔