اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ ہمارے عسکری ونگ "القسام بریگیڈ" کے کمانڈر "محمد الضیف" کی شہادت کے حوالے سے جو کچھ لندن سے نشر ہونے والے اخبار الشرق الاوسط نے لکھا ہے اس میں کوئی صداقت نہیں۔ حماس نے کہا کہ ہم ایک بار پھر صحافتی اداروں سے کہتے ہیں کہ وہ درستگی، معیار اور پیشہ ورانہ مہارت کو اپنے روزمرہ کا معمول بنائیں۔ واضح رہے کہ آج ایک بار پھر الشرق الاوسط نامی اخبار نے حماس کے آگاہ ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس تحریک کو غزہ کی پٹی کے اندر اور باہر سے ایسی معلومات ملی ہیں جو محمد الضیف کی شہادت کی تصدیق کرتی ہیں۔ اس اخبار کے مطابق، محمد الضیف کے بعض قریبی افراد نے اپنے اور حماس قیادت کے درمیان رابطے کی دوبارہ بحالی کے بعد اعلان کیا کہ خان یونس کے علاقے "المواصی" میں 13 جولائی 2024ء کو القسام بریگیڈ کے سربراہ کے خلاف صیہونی رژیم نے بمباری کی جس کے بعد اُن سے رابطہ منقطع ہو گیا۔
یہاں یہ امر قابل غور ہے کہ صیہونی فوج نے جنگ میں ناکامی کے دباو سے نکلنے کے لئے غزہ کی پٹی میں ایک کارروائی کے دوران محمد الضیف کے قتل کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم گزشتہ ماہ حماس کے سینئر رہنماء "اسامہ حمدان" نے ایک ماہ قبل اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں اور محمد الضیف بالکل تندرست ہیں۔ اسامہ حمدان نے صراحت کے ساتھ کہا کہ محمد الضیف کو مارنے کے حوالے سے صیہونی فوج کا دعویٰ، المواصی پر بمباری اور قتل عام کے لئے جواز گھڑنے کی وجہ سے تھا۔ حالانکہ قبل ازیں اسرائیل نے اس علاقے کو محفوظ قرار دیا تھا۔ واضح رہے کہ صیہونی رژیم نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ کی پٹی کے مغربی علاقے خان یونس کے قصبے المواصی میں بمباری کی وجہ سے محمد الضیف مارے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اسرائیل، 13 جولائی سے پہلے بھی غزہ میں ایک آپریشن کے دوران محمد الضیف کو مارنے کا اعلان کر چکا ہے۔