اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی نے پارٹی قائد سردار اختر مینگل و دیگر رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر اور گرفتاری کے خلاف صوبے بھر میں تیس اکتوبر کو پہیہ جم ہڑتال اور دو نومبر کو شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سابق رکن اسمبلی ملک نصیر احمد شاہوانی، سابق ارکان اسمبلی خواتین سیکرٹری شکیلہ نوید دہوار و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بی این پی رہنماؤں نے اس موقع پر کہا کہ جس طرح 26 ویں آئینی ترمیم ارکان پارلیمنٹ کو لاکر منظور کرائی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ فارم 47 کے حکمران جمہوریت اور پارلیمان پر قدغن ہی لگا سکتے ہیں، سیاسی راہ ہموار نہیں کرسکتے۔
مقررین نے کہا کہ پارٹی قائد کے خلاف ایف آئی آر قابل مذمت ہے۔ مقدمات اور گرفتاریوں سے گھبرانے والے نہیں۔ پارٹی قائد و دیگر رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر کے خلاف صوبے بھر میں پہیہ جام اور قومی شاہراہوں پر شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے طاقت کے ذریعے 1973ء کے آئین میں 26 ویں ترمیم کی۔ پہلے حکمران وفاداریاں تبدیل کراتے تھے، اب وفاداریاں تبدیل کرانے کے ساتھ ارکان پارلیمنٹ کو لاپتہ اور طاقت کے ذریعے ترامیم منظور کرائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترمیم کی منظوری کے لئے ہمارے سینیٹر کو ڈرایا، دھمکایا گیا۔ پارٹی رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ سردار اختر مینگل کو آئینی ترمیم کے دوران اپنے سینیٹرز سے ملاقات نہیں کرنے دیا گیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 30 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں پہیہ جام اور 2 نومبر کو شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی۔