اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے سینئر رہنماء "عزت الرشق" نے کہا کہ عارضی جنگ بندی کا منصوبہ دھوکہ دینے کے لئے بنایا گیا ہے جس میں جارحیت کا مکمل خاتمہ، غزہ کی پٹی سے قابض فوج کا انخلاء اور مہاجرین کی واپسی شامل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نتین یاہو صرف وقت گزاری کے لئے اس طرح کی حرکتیں کر رہا ہے۔ وہ اپنی جارحیت چھپانے کے لئے مذاکرات کو ایک شیلڈ کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ حماس کے اس سینئر رہنماء نے مزید کہا کہ امریکہ و صیہونی رژیم، لبنان میں بھی غزہ جیسا کھیل، کھیل رہے ہیں۔ کچھ ہی دیر قبل حماس کے اور رہنماء "سامی ابو زھری" نے کہا کہ سیز فائر کے لئے پیش کی جانے والی تجاویز، ایک عارضی جنگ بندی کا منصوبہ ہیں کہ جو ہماری عوام کے قتل عام کو نہیں روکتیں۔ ہم نے اس بارے میں ثالثین کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ سامی ابو زهری نے ان خیالات کا اظہار الجزیره سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی خونریزی کو روکنا چاہتے ہیں اسی لئے ہر تجویز کا مثبت خیر مقدم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے بحران کے حل کے لئے کسی بھی رابطے اور کوشش کی مخالفت نہیں کی۔
سامی ابو زھری نے وضاحت کے ساتھ کہا کہ ہمارا ہدف غزہ کی پٹی سے قابض فوج کا مکمل انخلاء، قیدیوں کا منصفانہ تبادلہ اور مہاجرین کی اپنے گھروں کو واپسی ہے لیکن امریکہ اس بحران میں صرف ایک زبانی کلامی معاہدے کے در ہے ہے۔ حماس کے رہنماء نے کہا کہ دشمن چاہتا ہے کہ اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے بعد ہماری عوام پر دوبارہ سے بمباری کرے اور ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ جب تک دشمن ہمارے عوام کا قتل عام جاری رکھے گا اس وقت تک اس کے قیدی رہا نہیں کئے جائیں گے۔ سامی ابو زهری نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے قتل عام میں اضافہ ہو رہا ہے اور دشمن کوشش کر رہا ہے کہ میڈیا کو ان واقعات کی رپورٹنگ سے روکے۔ دشمن اب بھی کسی معاہدے پر اتفاق نہیں کرنا چاہتا۔ اسی لئے جنگ بندی کے معاہدے پر کوئی خاص پیشرفت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے کہا کہ مقاومت اب بھی زندہ ہے اور دشمن کو ہر روز کاری ضربیں لگا رہی ہے۔ آخر میں سامی ابو زھری نے کہا کہ اب تک جو تجاویز پیش کی جا چکی ہیں اُن کے مطابق دشمن قیدیوں کی رہائی کے بدلے چند روز کے لئے جنگ روکی جائے گی۔ اس تجویز کا مستقل جنگ بندی سے کوئی تعلق نہیں۔