اسلام ٹائمز۔ جامعہ بلوچستان کے ملازمین کی جانب سے یونیورسٹی آف بلوچستان کے مالی بحران کے حل کے لئے پانچویں روز بھی احتجاج جاری رہا۔ جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کو درپیش مالی و انتظامی بحران کے مستقل حل کیلئے جامعہ بلوچستان کے اساتذہ نے جامعہ کے مین گیٹ کے سامنے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ لگا لیا ہے۔ جس سے آج مظاہرین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی و وفاقی حکومت جامعہ بلوچستان کے اساتذہ اور اسٹاف کو کس بات کی سزا دے رہی ہے کہ انکی مکمل تنخواہوں اور پنشنز کیلئے فنڈز فراہم نہیں کر رہی، جبکہ سول و گورنر سیکرٹریٹ سمیت دیگر تمام سرکاری ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں اور پنشنز کے لئے فنڈز ہر وقت موجود رہتا ہیں۔ وفاقی و صوبائی حکومت تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کا بلند و بانگ دعوے تو کرتی ہیں، لیکن عملی طور پر یونیورسٹیوں کو تنخواہوں و پینشنز کے لئے فنڈز فراہم نہیں کر رہی۔ مقررین نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ جامعہ بلوچستان و دیگر جامعات کے لئے سالانہ کم از کم 15 ارب روپے جاری کرے۔ مقررین نے اعلان کیا کہ بروز سوموار 23 ستمبر سے پریس کلب کوئٹہ کے سامنے روزانہ دوپہر دو بجے سے مغرب تک اساتذہ کرام علامتی بھوک ہڑتال پر بھیٹیں گے۔ انہوں نے جامعہ بلوچستان و ریسرچ سینٹرز کے اساتذہ کرام سے اپیل کی کہ وہ اپنے جائز حقوق کے لئے اعلان شدہ احتجاجی کیمپ میں بھرپور انداز میں شرکت کریں۔